1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی اڈے، عارضی یا مستقل

5 اکتوبر 2011

افغانستان میں بگرام کے امریکی فضائیہ کے اڈے کا شمار ملک میں قائم بڑی چھاؤنیوں میں ہوتا لیکن اس وقت شدید بحث جاری ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد اس طرح کی چھاؤنیوں کا کیا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/12ltt
تصویر: Google Maps/Digital Globe

 بگرام میں امریکی فضائیہ کے اس فوجی اڈے پر تمام تر سہولیات موجود ہیں۔ یہاں برگر کنگ بھی ہے اور مساج پارلر بھی ہیں۔ امریکہ کا اصرار ہے کہ وہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈے نہیں چاہتا۔ کچھ افغان حلقے اس طرح کے امریکی بیانات کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ بگرام اڈے پر ہونے والی تبدیلیوں اور مہیا کی جانے والی سہولیات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ چھاؤنی ابھی تا دیر قائم رہے گی۔

 بگرام کے فوجی اڈے پر تیس ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں۔ تاہم کچھ حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ملک کی صورتحال ابھی نازک ہے، اس لیے 2014ء کے بعد بھی امریکیوں کو افغانستان میں ہی رہنا چاہیے۔ کابل کے ایک 20 سالہ طالب علم کا کہنا ہے کہ اگر امریکی اپنے فوجی اڈے قائم  رکھنا چاہتے ہیں تو اس سے افغانستان پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کیونکہ اس طرح حملے بڑھ جائیں گے، جن کا شکار غیر ملکیوں کی بجائے افغان عوام ہی ہوں گے۔

Obama / Afghanistan / Bagram / USA
امریکی اور افغان حکام کے مابین اسٹریٹیجک امور پر بات چیت کا عمل فروری میں شروع ہوا تھاتصویر: AP

امریکی اور افغان حکام کے مابین اسٹریٹیجک امور پر بات چیت کا عمل فروری میں شروع ہوا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ مذاکرات فی الحال جمود کا شکار ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک نجی تقریب میں افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل ایک نازک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانوں کے پانچ اہم مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔ ان میں امریکی فوجیوں کا افغانستان کے قانونی دائرے میں رہتے ہوئے سرگرم عمل ہونا، تمام یکطرفہ غیر ملکی فوجی آپریشنز کا روکا جانا، غیر ملکی افواج کی جانب سے لوگوں کو قیدی بنا لینا اور غیر ملکی دستوں کے زیر انتظام تمام جیلوں کی بندش وغیرہ شامل ہیں۔ کرزئی نے افغان سکیورٹی فورسز کو خاطر خواہ وسائل مہیا کیے جانے اور غیر ملکی امداد براہ راست نہیں بلکہ افغان حکومت کی وساطت سے تقسیم کیے جانے کے مطالبات بھی کیے۔

اس موقع پر جب کرزئی سے پوچھا گیا کہ کیا افغانستان میں امریکہ کی دلچسپی کم ہو رہی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں، امریکہ افغاستان نہیں چھوڑے گا۔ کابل میں امریکی سفیر رائن کروکر کے بقول فریقین کے مابین اسٹریٹیجک مذاکرات جاری ہیں اور کسی درمیانی مقام پر سمجھوتہ ہو جائے گا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں