1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردی

افغانستان: مسجد میں بم دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 29 ہو گئی

2 اگست 2017

افغانستان کے شہر ہرات میں واقع شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد پر ہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر انتیس تک پہنچ گئی ہے جبکہ ساٹھ سے زائد افراد زخمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2hXHa
Afghanistan Anschlag auf Moschee in Herat
تصویر: DW/S. Tanha

افغانستان کے شہر ہرات کے مرکزی ہسپتال کے ترجمان کے مطابق منگل یکم اگست کی شام ہونے والے خودکش حملے میں انتیس افراد ہلاک جبکہ چونسٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق جوادیہ مسجد میں ہونے والے اس حملے میں کم از کم ’دو دہشت گرد‘ ملوث تھے۔

پولیس حکام کے مطابق ایک حملہ آور نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ دوسرا حملہ آور ایک خودکار بندوق لے کر مسجد میں داخل ہوا۔ دونوں حملہ آوروں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ہرات شہر افغانستان کے مغرب میں ایرانی سرحد کے قریب واقع ہے۔

Afghanistan Anschlag auf Moschee in Herat
تصویر: Getty Images/AFP/H. Hashimi

افغان حکومت نے اسے ایک غیر اسلامی حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ افغان حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں ملک کے تمام طبقات سے ایسی کارروائیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔  ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغان طالبان نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

افغانستان، ایران اور بھارت سے تجارتی روابط بڑھنے لگے

ابھی پیر کے روز ہی جہادی تنظیم داعش نے دارالحکومت کابل میں عراقی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس حملے میں ایک محافظ، ایک حملہ آور اور ایک خاتون ہلاک ہو گئی تھیں۔

حالیہ کچھ عرصے کے دوران داعش افغانستان میں شیعوں کے خلاف متعدد حملے کر چکی ہے۔ تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں کہ افغانستان کے صوبہ خراسان میں موجود داعش کے شام اور عراق میں موجود داعش کی اعلیٰ قیادت سے براہ راست رابطے موجود ہیں۔

افغان سلامتی کے اداروں نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ داعش ملک کے لیے طالبان سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکام کے مطابق وہ شام اور عراق کی طرح افغانستان میں بھی ’سفاکانہ‘ طرز عمل میں شدت لا سکتی ہے۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق داعش نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کے کئی حصوں پر بھی اپنی حکمرانی کے خواب دیکھتی ہے لیکن فی الحال اس کے پاس مطلوبہ طاقت موجود نہیں ہے۔