1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان : ابوظہبی میں 40 ممالک کا اجلاس

12 جنوری 2010

آج افغانستان اور خطے کی صورتحال کے حوالے سے چالیس ممالک کے نمائندے ابوظہبی میں جمع ہو رہے ہیں۔ اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کولندن میں بھی افغانستان کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونے جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/LRKx
افغانستان میں قیام امن نیٹو کے لئے ایک اہم چیلنج بنا ہوا ہےتصویر: AP

ابو ظہبی میں ہونے والے اس اجلاس میں صرف افغانستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کی صورتحال بھی زیر بحث آئے گی۔ متحدہ عرب امارت کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں پاکستان، افغانستان، اردن ، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔ افغانستان اور پاکستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کےایک مشیر ڈین فیلڈ مین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے علاوہ پاکستان میں اقتصادی ترقی کے منصوبوں اور فلاح وبہبود کے کاموں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اسی طرح افغانستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی پربھی بات کی جائے گی۔

دوسری جانب جرمنی میں، افغانستان میں جرمن فوج کی تعیناتی کے مسئلے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یہ اختلافات وفاقی حکومت اور جرمنی کے پروٹسٹنٹ چرچ کے نمائندوں کے مابین ہیں۔ اس ضمن میں گزشتہ روز جرمنی میں پروٹسٹنٹ کلیسا کی مشاورتی کمیٹی کی سربراہ مارگوٹ کِیسمن نے کہا اس وقت قومی اور عالمی سطح پر انصاف اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔

’’امن کا قیام اور فوجی آپریشن کو صرف اسی وقت جائز قرار دیا جا سکتا ہے جب واضح طور پر اصولوں کی پاسداری ہو۔ لیکن افسوس ہے کہ موجودہ صورتحال میں تعمیر نو کے منصوبےکو ترجیح نہیں دی جا رہی۔‘‘ کیسمن اس سے قبل بھی افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی پر تنقید کر چکے ہیں۔

ادھر افغانستان میں حالات میں کشیدگی برقرار ہے اور دو تازہ واقعات میں چھ غیر ملکی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک ہی دن میں غیر ملکی فوجیوں کے ہلاکت کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ افغانستان کے جنوب میں ایک جھڑپ میں چار امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ برطانوی فوجی جنوبی صوبے ہلمند کے شمال میں ایک دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔ جبکہ فرانسیسی فوجی کی ہلاکت شمال مشرقی کابل میں گشت کے دوران ہوئی۔ اس طرح نئے برس میں ہلاک ہونے والے نیٹو فوجیوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔ ادھر افغانستان میں نیٹو دستوں کے کمانڈر جنرل اسٹینلے مک کرسٹل نےکہا کہ امریکی دستے طالبان کے گرد گھیرا تنگ کرتے جا رہے ہیں۔ جنرل مک کرسٹل نے صوبہ ہلمند کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب وہاں پرشوریٰ اور اکابرین کے ساتھ علاقے کے مستقبل کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سے ساتھ ماہ قبل تک اس طرح کا اجلاس منقعد کرنا ممکن ہی نہیں تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر