1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: 12 سالہ خود کُش بمبار کی کارروائی

1 مئی 2011

افغان وزارت داخلہ کے مطابق آج اتوار کو مشرقی افغانسان میں ایک خود کُش بم دھماکے کے نتیجے میں چار شہری ہلاک اور گیارہ زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11777
افغانستان میں ماضی میں ہونے والے خود کُش حملے بھی بہت زبادہ جانی اور مالی نقصانات کا باعث بنے ہیںتصویر: AP

پاکستان کی سرحد سے متصل افغان صوبے پکتیا میں دھماکہ خیز مادے سے لیس جیکٹ میں ملبوس ایک بارہ سالہ خود کُش بم حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے دیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دہشت گردانہ واقعے کے فوراً بعد پکتیا کی صوبائی پولیس نے تفتیشی کارروائی شروع کر دی ہے۔

وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اس واقعے کے فوراً بعد زخمیوں کو صوبے پکتیا کے ڈسٹرکٹ برمل کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ پکتیا کے گورنر آفس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق 12 سالہ خود کُش بم حملہ آور نے آج اتوار کی صبح پکتیا کے ضلع برمل کے آشکن بازار میں دھماکہ خیر مادے سے لیس جیکٹ کی مدد سے خود کو اڑا دیا۔

Ehemalige Talibankämpfer
طالبان نے نئے حملوں کی دھمکی دی ہےتصویر: DW

ڈسٹرکٹ کونسل کے چیف شیر نواز خان نے ایک بیان میں کہا کہ اس خود کُش حملے میں جاں بحق ہونے والے چارافراد میں ایک خاتون اور دو مرد شامل ہیں، جبکہ 12 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے اس واقعے کی سخت مذمت کی گئی ہے تاہم کسی گروپ کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا ہے۔

افغانستان میں حالیہ دنوں میں خود کُش بم حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔ خود کُش حملے ہی افغانستان میں طالبان کی سب سے اہم جنگی تدبیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں IEDs اور گھروں میں تیار کردہ بموں کی مدد سے کیے جانے والے حملے ہی سب سے زیادہ افغان اور انٹرنیشنل فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں۔

Afghanistan Anschlag April 2011
18 اپریل کو افغان وزارت دفاع کے سامنے ایک زور دار بم حملہ ہوا تھاتصویر: AP/dapd

آج کا یہ خود کُش حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ابھی گزشتہ روز ہی طالبان نے ’آپریشن بدر‘ کے آغاز کی دھمکی دی تھی۔ طالبان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ آئندہ دنوں میں وہ اپنے امسالہ موسم بہار کے دہشت گردانہ حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں اور یہ کہ افغانستان متعینہ غیر ملکی فورسز، افغانستان کے سلامتی کے اداروں اور حکومتی اہلکاروں پر ملک گیر سطح پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی سخت گیر موقف رکھنے والے ان انتہا پسندوں نے افغان عوام کو سرکاری اجتماعات، حکومتی مراکز اور فوجی اڈوں سے دور رہنے کی تاکید کی تھی، کیونکہ ان کے مطابق انہی مقامات کو حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے/ کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں