1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان پوليس اہلکار گيارہ ساتھی اہلکاروں کو قتل کر کے فرار

عاصم سلیم
28 فروری 2017

مبینہ طور پر طالبان عسکريت پسندوں کے ساتھ روابط رکھنے والے ايک افغان پوليس اہلکار نے جنوبی صوبے ہلمند ميں ايک چيک پوائنٹ پر کارروائی کرتے ہوئے اپنے گيارہ ساتھی پوليس اہلکاروں کو ہلاک کر ديا۔

https://p.dw.com/p/2YMtn
Afghanistan Kämpfe in der Prozinz Helmand
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Yar

اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ايک صوبائی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا، ’’طالبان کے ساتھ روابط رکھنے والے ايک پوليس اہلکار نے فائرنگ کر کے اپنے گيارہ ساتھيوں کو ہلاک کر ديا۔‘‘ يہ واقعہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ ميں پير اور منگل کی درميانی شب اس وقت پيش آيا جب پوليس اہلکار اپنی بيرکوں ميں سو رہے تھے۔

صوبہ ہلمند کے ايک اہلکار کے بقول حملہ آور اس کارروائی کے بعد موقع سے فرار ہو گيا اور جاتے وقت جائے وقوعہ پر موجود اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گيا۔ پوليس نے اسے پکڑنے کے ليے سرچ آپريشن شروع کر ديا ہے۔ مقامی محکمہ صحت کے ايک اہلکار نے لشکر گاہ کے ايک ہسپتال ميں گيارہ افراد کی لاشيں لائے جانے کی تصديق کر دی ہے۔ اسی دوران طالبان کی جانب سے بھی ايک بيان ميں اس داخلی حملے کی ذمہ داری قبول کر لی گئی ہے۔

افغانستان ميں قريب پندرہ برس سے جاری جنگ ميں داخلی حملے ايک بڑا مسئلہ رہے ہيں۔ داخلی حملے ايسے حملوں کو کہا جاتا ہے، جن میں کوئی افغان فوجی يا پوليس اہلکار اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ايسے حملوں کے نتيجے ميں نہ صرف فوجيوں اور سکيورٹی دستوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے بلکہ ان کی وجہ سے عدم اعتماد کی فضا بھی پيدا ہوتی ہے۔ گزشتہ برس ستمبر ميں بھی ايسے ہی ايک حملے ميں مبينہ طور پر طالبان کے ساتھ روابط رکھنے والے دو افغان فوجيوں نے قندوز ميں اپنے بارہ ساتھيوں کو ہلاک کر ديا تھا۔

افغان صوبہ ہلمند کے دس سے چودہ اضلاع پر طالبان کا قبضہ ہے اور وہ وہاں افيون کی کاشت اور کاروبار ميں مشغول ہيں۔ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ  ايسے علاقوں ميں سے ایک ہے، جس پر کابل حکومت کا کنٹرول ہے تاہم گزشتہ برس شديد لڑائی کے سبب وہاں سے بہت سے لوگ نقل مکانی کر چکے ہيں۔ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کئی کوششيں ناکام ہو چکی ہيں اور عنقريب بہار کا موسم شروع ہونے والا ہے جس کی آمد پر طالبان اپنے حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافہ کر دیتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید