1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغان مہاجرین کی زبردستی بے دخلی ’ناقابل قبول‘ ہے، طالبان

4 اکتوبر 2023

کابل میں طالبان انتظامیہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے غیر قانونی افغان تارکین وطن کو زبردستی بے دخل کرنا ’ناقابل قبول‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4X75T
Afghanistan | Taliban Versammlung in Kabul
تصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

کابل میں طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بُدھ کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے غیر قانونی افغان تارکین وطن کو زبردستی بے دخل کرنا ''ناقابل قبول‘‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کو پاکستان کی سکیورٹی کی ابتر صورتحال کے لیے قصور وار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔

کابل میں طالبان حکومت کی طرف سے یہ بیانات منگل کوپاکستان  کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے اُس اعلان کا جواب ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن یکم نومبر تک پاکستان چھوڑ دیں ورنہ انہیں زبردستی بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے نگراں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً 1.73 ملین افغان شہریوں کے پاس کوئی قانونی رہائشی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔

Pakistan-Afghanistan Grenze in Torkham
پاکستان افغانستان سے متصل اپنی سرحد کی نگرانی کی ممکنہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Shafiullah Kakar/AFP

 پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کیے ہوئے افغان باشندوں کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دینے کے ساتھ ساتھ سرفراز بگٹی نے پاکستان کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کا ذمہ دار افغان شہریوں کو ٹھہراتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ رواں برس ملک میں ہونے والے 24 خودکش بم دھماکوں میں سے 14 کے ذمہ دار افغان شہری تھے۔

 

پاکستان اور طالبان کی کشیدگی: قیمت افغان مہاجرین چکا رہے ہیں

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد حکومت کے کریک ڈاؤن کا جواز پیش کرنے کے لیے پاکستان کے نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے الزام لگایا ہے کہ اس سال پاکستان میں ہونے والے 24 خودکش حملوں میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے  کیے ہیں۔

 ذبیح اللہ مجاہد نے کہا،''پاکستان کو اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ افغان مہاجرین پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں ملوث نہیں ہیں۔ جب تک افغان مہاجرین خود اپنی مرضی سے پاکستان نہیں چھوڑتے، پاکستان کو انہیں برداشت کرنا ہو گا۔‘‘

Symbolbild Pakistan | Bombenanschlag in Balochistan
بلوچستان اور خیرپختونخوا مسلسل دہشت گردی کی زد میں ہیںتصویر: imago/Xinhua

واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو پاکستانی صوبے بلوچستان میں ہونے والے دوخودکُش بم دھماکوں، جن کے نتیجے میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہوئے تھے، کے بعد پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے ملک کی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک ملاقات کی تھی، جس کے بعد اسلام آباد کی طرف سے پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کے لیے الٹی میٹم جاری کیا گیا تھا۔

 پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ بم دھماکے کرنے والے خود کُش حملہ آوروں میں سے ایک افغان باشندہ تھا۔ انہوں نے بھارت کی خفیہ ایجنسی پر بھی ان دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ 

ک م/ ا ا(روئٹرز)