1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجرین کو مزید تین ماہ مل گئے

30 مارچ 2018

پاکستان نے ملک میں قیام پذیر 20 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کے لیے پاکستان میں قیام کی مدت میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ قبل ازیں ان افغان مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 مارچ تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2vEb2
Pakistan Flüchtlinge aus Afghanistan Personalausweis
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/S. Ahmad

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق افغان مہاجرین کے معاملات دیکھنے والی وزارت کے ترجمان شوکت اقدس نے آج جمعہ 30 مارچ کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت مزید تین ماہ بڑھا دی گئی ہے۔  اقدس کے مطابق اس دوران ان کی وطن واپسی کے انتظامات کو مکمل کیا جائے گا۔

پاکستان میں کئی دہائیوں سے قیام پذیر افغان مہاجرین کو اس وقت سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جب رواں برس کے آغاز میں پاکستانی کابینہ نے تمام افغان مہاجرین کو ملک چھوڑ دینے کا کہا تھا۔ اس مقصد کے لیے جنوری کے آخر تک کا وقت دیا گیا تھا تاہم بعد میں اس ڈیڈ لائن میں مارچ کے آخر تک کی توسیع کر دی گئی تھی۔

افغان حکام اور اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (UNHCR) کی طرف سے ماضی میں پاکستان میں آباد افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور جنگ سے متاثرہ اس ملک میں بسائے جانے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

یو این ایچ سی آر اس وقت ایسے افغان مہاجرین کو افغانستان بھیجنے کے انتظامات میں مصروف ہے جو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس ادارے کے پاس قریب 14 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد اُس وقت سے پاکستان میں پناہ حاصل کیے ہوئے جب سابقہ سوویت یونین نے 1979ء میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔

Afghanistan Flüchtlinge
یو این ایچ سی آر اس وقت ایسے افغان مہاجرین کو افغانستان بھیجنے کے انتظامات میں مصروف ہے جو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔ تصویر: DW/S. Tanha

ڈی پی اے کے مطابق جون تک بڑھائی گئی ڈیڈ لائن کے بعد تمام تر افغان مہاجرین کو زبردستی ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان ماضی میں بھی کئی مرتبہ تمام افغان مہاجرین کو واپس ان کے وطن بھیجنے کا اعلان کرتا رہا ہے تاہم اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

’پاکستان اچھا لگتا ہے، لیکن ہمیں یہاں رہنے نہیں دے رہے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں