1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان قیدی کے قتل کے الزام میں امریکی فوجی گرفتار

20 اکتوبر 2010

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپس افغانستان میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کی چھان بین کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ابھی حال ہی میں ایک امریکی فوجی کوایک قید ی کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتارکر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/Pj5X
تصویر: AP

ٹیکسی ٹو دا ڈارک سائڈ ایک دستاویزی فلم ہے۔ یہ فلم دلاور نامی افغان ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے، جو امریکی فوج کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔ اس فلم کو بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ، ان بہت سے واقعات میں سے ایک ہے، جو افغانستان میں آئے دن رونما ہوتے ہیں۔ گزشتہ ویک اینڈ پر بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا، جب ایک طالبان قیدی امریکی حراست میں ہلاک ہوگیا۔ افغان صدر حامد کرزئی نےگزشتہ روز اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس افغان باشندے کو اتحادی فوج نے ہلاک کیا ہے۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ افغان قیدی کے جسم پر گولیوں کے نشانات ہیں۔ اس کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی حکام نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ فوجی کوگرفتار کر لیا ہے۔ امریکی افواج کا کہنا ہےکہ وہ اس سلسلے میں تمام تر تحقیقاتی نتائج سے کابل حکام کو آگاہ کرتی رہے گی۔

US Luftwaffenstützpunkt Bagram
افغانستان میں کوئی خفیہ جیل موجود نہیں ہے، نیٹوتصویر: Google Maps/Digital Globe

اُس طالبان عسکریت پسند کوگزشتہ ہفتے کے روز صوبہ قندھارمیں قائم ایک عارضی جیل میں قید کیا گیا تھا۔ اسے نیٹو حکام کی تحویل میں دینا تھا کہ اتوار کے روز وہ ہلاک ہو گیا۔ تاہم اُس کی ہلاکت کی وجہ کے بارے میں ابھی کوئی حتمی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔ امریکی فوج کے ترجمان ریئرایڈمرل گریگ اسمتھ کا کہنا تھا کہ امریکی اہلکار قیدیوں کے برتاؤ کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افواج کو اس بات کی تربیت بھی دی جاتی ہے کہ قیدیوں کے حقوق کا ہر لحاظ سے خیال رکھا جائے اور اگر اس کی خلاف ورزی کئے جانے کی کوئی خبر ملتی ہے تو پوری طرح اس کی تحقیقات کی جاتی ہے۔

افغان قیدی کی ہلاکت کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک امریکی تھنک ٹینک نے اتحادی افواج پر افغانستان میں خفیہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ پینٹاگون نےگزشتہ روز ہی ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ عراق کی ابو غریب جیل، گوانتانامو اور افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر قائم جیلوں میں قیدیوں کو تشدد کرنے کے واقعات سامنے آنے کے بعد سے انسانی حقوق کے لئےکام کرنے والی تنظیمیں امریکی افواج پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم نیٹو حکام نے بتایا ہےکہ افغانستان میں کوئی خفیہ جیل نہیں ہے۔ افغانستان میں نیٹو اورآئی سیف کے فوجی دستوں کی کارروائیوں میں ایک محتاط اندازے کے مطابق محض گزشتہ ایک سال میں دو ہزار چار سوعام افغان شہری مارے جاچکے ہیں۔ اس کی مثال 2009ء میں اغوا شدہ دوآئل ٹینکرز پر نیٹو فوج کی بمباری تھی۔ نیٹو حکام نے تسلیم کیا تھا کہ اس کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ عام شہری بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے تھے۔ رپورٹ: عدنان اسحاق

Neue Folterfotos aus Abu Graib
ابرغریب جیل میں تشدد کے واقعات کے بعد سے انسانی حقوق کی تنظیمیں امریکی افواج پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

ادارت: کشور مصطفی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں