1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا دو اضلاع پر قبضہ، جوابی حکومتی کارروائی شروع

عابد حسین
23 جولائی 2017

افغاسنتان میں سرگرم طالبان نے شمالی اور وسطی صوبوں میں دو اضلاع پر قبضے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب افغان فورسز کو طالبان کی مسلح سرگرمیوں میں شدید اضافے کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2h1kz
Afghanistan Taliban Kämpfer
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

جن دو اضلاع پر طالبان نے قبضہ کیا ہے، ان میں ایک غور صوبے کا تیورہ ضلع ہے اور دوسرا فریاب صوبے کا ضلع کوہستان ہے۔ طالبان تحریک کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تیورہ اور کوہستان پر قبضے کی تصدیق کی ہے۔ غور صوبے کی صوبائی کونسل کے نائب سربراہ محمد مہدوی کا کہنا ہے کہ طالبان نے ضلع تیورہ پر جمعرات بیس جولائی سے چڑھائی کر رکھی تھی۔

مغوی افغان دیہاتیوں کی بازیابی کے لیے بڑی کارروائی

طالبان سربراہ کے بیٹے کا خودکش حملہ

افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد نئی ریکارڈ حد تک زیادہ

اس ضلع پر آج اتوار تیئیس جولائی کو طالبان پوری طرح قابض ہو گئے۔ مہدوی نے یہ بھی بتایا کہ اس حملے میں حکومتی فورسز کو خاصے جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کم از کم ستر سکیورٹی اہلکاروں کی موت لڑائی کے دوران ہوئی ہے۔ غور کی صوبائی کونسل کے نائب سربراہ نے یہ بھی بتایا کہ مقامی پولیس کو بھی شدید جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

غور کی صوبائی کونسل کے رکن عبدالباصر قدیری نے بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے تیورہ شہر کے ہسپتال میں داخل ہو کر ڈاکٹروں اور مریضوں کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ قدیری کے مطابق ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک درجن کے قریب ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ تیورہ ضلع کو افغانستان میں انتہائی اسٹریٹیجک اضلاع میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی سرحدیں شمال مغرب میں فرح اور جنوب میں ہلمند صوبوں سے ملتی ہیں۔ ان دونوں صوبوں میں سلامتی کی مجموعی صورتحال انتہائی مخدوش بتائی جاتی ہے۔ ضلع تیورہ پر قبضے سے حکومت مخالف عسکریت پسندوں کو مغرب اور شمال میں اپنی مسلح سرگرمیاں جاری رکھنے کا راستہ میّسر آ گیا ہے۔

طالبان نے ایک روز قبل، بائیس جولائی کو فریاب صوبے کے ضلع کوہستان پر قبضہ کیا۔ صوبائی گورنر کے ترجمان جاوید بیدار کے مطابق کئی طالبان عسکریت پسندوں نے بائیس جولائی بروز ہفتہ کی صبح میں کئی سمتوں سے حملہ کیا۔ بیدار کے مطابق شدید لڑائی میں اطراف کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس چڑھائی کے بعد ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب میں افغان فوج اور پولیس کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔

افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ تیورہ اور کوہستان میں کابل حکومت کی فوج کے کئی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ افغان فوج کو ملک کے کئی مقامات پر طالبان کی عسکری کارروائیوں کی شدت کا سامنا ہے۔ افغان فوج کو مسلسل قندوز اور بغلان کے علاقوں میں بھی طالبان کے حملوں کا سامنا رہتا ہے۔