1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صوبے فراہ میں لڑائی، تعلیمی ادارے بند، شہری فرار

19 مئی 2018

افغانستان کے صوبے فراہ میں منگل پندرہ مارچ سے سلامتی کی صورت حال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے۔ طالبان کی پسپائی اور پھر حملے کے بعد عام شہریوں نے محفوظ مقامات کی جانب منتقلی شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2xzuv
Selbstmordanschlag Afghanistan Mai 2013
تصویر: picture-alliance/Photoshot

افغانستان کے مغربی صوبے فراہ کی صوبائی حکومت نے سینکڑوں اسکولوں کو فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اسکولوں کی بندش کی وجہ طالبان عسکریت پسندوں کی حکومتی فوج کے ساتھ شدید لڑائی کا سلسلہ ہے۔ طالبان شدت پسند فراہ صوبے کے اسی نام کے دارالحکومت پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس صوبے میں گزشتہ کئی ماہ سے سلامتی کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہو چکی ہے۔

فراہ سے طالبان کو پسپا کر دیا گیا، درجنوں ہلاک

طالبان کا فراہ پر حملہ، ’درجنوں سکیورٹی اہلکار ہلاک‘

کيا روس افغان طالبان کی مدد کر رہا ہے؟

’زير تعليم و تربيت مہاجرين کو رہائش کی اجازت دی جائے‘

صوبائی حکومت کے اعلان کے مطابق بند کیے جانے والے تعلیمی اداروں کی تعداد 411 بتائی گئی ہے۔ اس میں 379 پرائمری اسکول ہیں جبکہ 32 ہائر سيکنڈری اسکول ہیں۔ ان کے علاوہ اساتذہ کی تربیت کا ایک مرکز بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ان اسکولوں کی بندش سے ایک لاکھ چالیس ہزار طلبا متاثر ہوئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان فراہ صوبے کے محکمہٴ تعلیم کی جانب سے کیا گیا۔

پندرہ مئی کو طالبان فائٹرز نے فراہ صوبے کے دارالحکومت پر مختلف اطراف سے چڑھائی کی تھی۔ اس حملے کو حکومتی فوج نے پسپا کر دیا لیکن دو روز بعد عسکریت پسندوں نے ایک مرتبہ پھر حملہ شروع کیا تھا۔ اس حملے میں طالبان کا فوکس پولیس ہیڈکوارٹر کی عمارت اور ایک جیل کو توڑنا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس جیل میں طالبان کے کئی قیدی مقید ہیں۔ ابھی تک دوسرے حملے کو پسپا کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ شدید لڑائی جاری ہے۔

Karte Afghanistan Provinz Farah Englisch
پندرہ مئی سے طالبان فائٹرز نے فراہ صوبے کے دارالحکومت پر مختلف اطراف سے چڑھائی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہےتصویر: DW

دوسری جانب افغانستان کے مختلف مقامات پر مختلف دہشت گردانہ واقعات میں ڈیڑھ درجن انسانی جانوں کے ضياع کا بتایا گیا ہے۔ افغان ذرائع نے بتایا ہے کہ چار مختلف صوبوں میں کیے جانے والے حملوں میں اٹھارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ تمام حملے طالبان عسکریت پسندوں نے کیے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد چونتیس بتائی ہے۔

یہ حملے غزنی، باغلان، قندھار اور اُرُوزگان صوبوں میں کیے گئے۔ عسکریت پسند کئی چیک پوسٹوں کو روندنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ غزنی میں حملے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپ میں پچیس جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔