1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات میں کرزئی کی برتری واضح

8 ستمبر 2009

افغانستان کے الیکشن کمیشن نے منگل کے روز مزید جزوی نتائج کا اعلان کیا ہے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق صدر حامد کرزئی کو ان انتخابات میں پچاس فیصد سے زائد ووٹ ملے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JVzY
تصویر: AP

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ان نتائج کے ساتھ ہی صدر حامد کرزئی کو حالیہ انتخابات میں واضح برتری حاصل ہو گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک کے نتائج کے حساب سے حامد کرزئی کو نوے فیصد پولنگ سٹیشنوں سے اکاون اعشاریہ ایک فیصد ووٹ ملے۔ دوسری جانب افغانستان کے الیکشن کمیشن برائے شکایات نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے واضح شواہدموجود ہیں۔

حامد کرزئی کی واضح برتری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اس اعلان سے قبل امریکہ اور اقوام متحدہ نے افغان حکومت پر اپنے دباؤ میں اضافہ کر دیا تھا تا کہ کابل انتظامیہ حالیہ انتخابات کے حوالے سے افغان الیکشن کمیشن کی تحقیقات پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہ کرے۔

ایک مغربی سفارتی وفد نے افغان صدر حامد کرزئی سے پیر کی رات ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سفارتی وفد نے افغان صدر پر زور دیا کہ وہ حکومتی اداروں کو ملکی صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات اور بے ضابطگیوں کی شکایات پر الیکشن کمیشن کی تفتیش سے دور رکھیں۔

جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق مغربی وفد نے افغان صدر سے ملاقات میں واضح طور پر یہ عندیہ دیا کہ کرزئی افغانستان کے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تحقیقات پر کسی طرح سے بھی اثرانداز ہونے کی کوشش نہ کریں۔

Wahl 2005 in Afghanistan: Polizist sitzt vor Wahlplakat
افغان صدارتی انتخابات میں بے قاعدگیوں کی شکایات بھی موصول ہوئیںتصویر: AP

مختلف صدارتی امیدواروں کی جانب سے رواں برس بیس اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی درجنوں شکایات درج کراوائی گئی تھیں۔ شکایات کنندگان میں ایک اہم صدارتی امیدوار اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ بھی شامل ہیں۔

عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوبی حصے سمیت درجنوں علاقوں میں حکومتی اہلکاروں کی جانب سے حامد کرزئی کو کامیاب کرانے کے لئے جعلی ووٹ ڈالے گئے۔ عبداللہ عبداللہ نے انتخابی فہرستوں میں بے ضابطگیوں کی شکایات بھی درج کراوئی تھیں۔ انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی شکایات نے نتائج کے حوالے سے مغربی ممالک کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این نے بھی وزارت خارجہ کے حکام کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابل میں متعین امریکی سفیر کارل ایکن بیری اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے حامد کرزئی سے اپنی ملاقات میں مطالبہ کیا کہ وہ الیکشن کمیشن کو انتخابی بے قاعدگیوں کی ان شکایات کہ کھل کر تفتیش کرنے دیں۔ تحقیقات کے بعد الیکشن کمیشن یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا انتخابات کے دوسرے دور کی ضرورت ہے یا نہیں۔

افغان دستور کے مطابق الیکشن میں اگر کوئی صدارتی امیدوار پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو جائے تو اسے انتخابات کے دوسرے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے جس میں اس کا براہ راست مقابلہ اس کے سب سے بڑے حریف سے ہوتا ہے تاہم اگر حامد کرزئی کی کامیابی کا یہی تناسب حتمی قرار پاتا ہے تو پھر انتخابت کے کسی دوسری مرحلے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

Abdullah Abdullah
کرزئی کے سب سے بڑے حریف عبداللہ عبداللہتصویر: DW

سی این این نے امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کا حوالہ دےکر بتایا کہ اس سفارتی وفد کی کرزئی سے ملاقات کا مقصد کمیشن کی آزادانہ تفیتش کو یقینی بنانا تھا۔ اتوار کے روز عبداللہ عبداللہ کے ترجمان نے الیکشن کمیشن پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ افغان صدر کرزئی کی حمایت کر رہا ہے۔

دوسری جانب آج افغان دارالحکومت کابل میں ایک ملٹری ایئر بیس پر کئے گئے خودکش کار بم حملے میں کم از کم تین عام شہری ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے میں تقریبا پانچ سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے بعد یہ اس شدت کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ طالبان عسکریت پسندوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: انعام حسن