افغان الیکشن اور کرزئی کے عہدے کی مدت کا مسئلہ
11 مارچ 2009افغان صدر حامد کرزئی نے چند روز قبل اس امر کا اعلان کیا تھا کہ وہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد تک صدر کے عہدے پر فائز رہنا چاہتے ہیں۔ حامد کرزئی کی اس خواہش پر ان کے مخالفین کو اعتراض ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ایسا کوئی بھی عمل غیر آئینی ہوگا۔
کابل یونیورسٹی کے پروفیسر نصراللہ ستانکزئی بھی حامد کرزئی کے عہدے کی مدت میں توسیع کے مخالفین کی سوچ سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ افغانستان کے آئین میں اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہےکیونکہ افغان آئین کے مطابق حامد کرزئی کی عہدے کی مدت 21 مئی کو پوری ہو جائے گی۔
حامد کرزئی کے کچھ مخالفین ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد ایک عبوری حکومت کی تشکیل چاہتے ہیں لیکن پروفیسر ستانکزئی کے مطابق افغانستان کے ریاستی آئین میں کوئی ایسا آرٹیکل نہیں جو ایسے موقع پر عبوری حکومت کی تشکیل کو ممکن بنا سکے۔
افغان ماہر قانون ڈاکٹر روستار ترکی ایک ریٹائرڈ یونیورسٹی پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگست کے مہینے تک صدارتی منصب پر فائز رہنے کے لئے حامد کرزئی کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں۔ ایک راستہ یہ ہے کہ کرزئی آئین کے آرٹیکل 143 کے تحت افغانستان میں ایمرجنسی نافذ کردیں۔ اس کے دو مہینے بعد افغان پارلیمان اسی ایمرجنسی میں مزید چند مہینوں تک کی توسیع کرسکتی ہے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ کرزئی تمام افغان قبائلی عمائدین کا گرینڈ جرگہ بلا لیں کیونکہ گرینڈ جرگے کے فیصلے آئین سے بالاتر ہوتے ہیں۔
ان حالات میں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ امریکہ آئندہ انتخابات میں دوبارہ حامد کرزئی کی حمایت کرے گا یا کسی دوسرے امیدوار کی۔ حامد کرزئی کافی عرصے سے اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے آئے ہیں۔ شاید اسی لئے وہ سوچ سکتے ہیں کہ حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے اعتدال پسند طالبان کے ساتھ بات چیت کے حق میں دیئے جانے والے بیان کے ساتھ اگست کے صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے امکانات میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔