1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعضاء کی تجارت کے موضوع پر اجلاس، پہلی بار چین بھی شریک

7 فروری 2017

چین منگل کو ویٹیکن میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی تجارت کے موضوع پر ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کر رہا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ بیجنگ حکومت نے اس طرح کے کسی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2X7NJ
Symbolbild Organenhandel
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اجلاس میں چین کےسابق نائب وزیر صحت ہوانگ جیفو کو دعوت دی گئی ہے۔ چین کی اس اجلاس میں شرکت اس لیے بھی اہم ہے کہ بیجنگ انتظامیہ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ سزائے موت پانے والے قیدیوں کے اعضاء پیوند کاری کے لیے استعمال کرتی ہے۔ بیجنگ نے انسانی اعضاء کی تجارت کے حوالے سے پہلی مرتبہ 2007 میں قواعد و ضوابط متعارف کرائے تھے تاہم اس کے باوجود چین میں یہ تجارت پہلے کی طرح جاری ہے کیونکہ چین میں جسمانی اعضاء کے عطیات کی قلت انتہائی شدید ہے۔

Organtransplantation in China Schanghai
تصویر: AP Graphics

ہوانگ اس سے قبل یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ چین میں 2010ء میں عطیات کا ملکی نظام متعارف کرائے جانے تک سزائے موت کے مجرموں کے اعضا ء پیوند کاری کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ انہوں نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا، ’’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی مستند بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کرائی جانے والی اس طرح کی کانفرنس میں چین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔‘‘ پونٹیفیکل اکیڈمی آف سائنسز کے سرجن فرانسس ڈیلمونیکو کہتے ہیں، ’’ویٹیکن کی جانب سے چین کو یہ دعوت نامہ اس وجہ سے بھی دیا گیا کہ بیجنگ حکومت نے اعضاء کے عطیات کے حوالے سے عالمی ادارہء صحت کے ضوابط پر عمل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔‘‘

ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی مایا ونگ کہتی ہیں کہ چین میں مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کے حوالے سے شک وشبہات پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومتی دعووں کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

چین اور کیتھولک کلیسا کے باہمی روابط بھی کئی تنازعات کی وجہ سے طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے منگل کے روز معمول کی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس اجلاس میں شرکت کا تعلق چین اور ویٹیکن کے روابط کی بحالی سے نہیں ہے۔ ان کے بقول چین نے ویٹیکن سے تعلقات بہتر کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔ 1951ء سے چین اور ویٹیکن کے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔