1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اعتزاز کا نام زندہ رکھنے کے لیے وعدے پورے نہیں کیے گئے‘

بینش جاوید
16 مئی 2018

ہنگو کے اسکول میں خود کش بمبار کو روکنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے اعتزاز حسن کے بھائی کا کہنا ہے کہ اُن کے بھائی کی قربانی کے باوجود اُن کے نام کو زندہ رکھنے  کے لیے پاکستان کی حکومت نے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xneL
Atizaz Hasan
تصویر: picture-alliance/dpa

سات جنوری سن 2014 کی صبح نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن  ہنگو میں اپنے اسکول  ابراہیم زئی کے باہر کھڑے تھےجب پندرہ سالہ  اعتزاز اور ان کے ساتھیوں نے ایک خودکش بمبار کو اپنے اسکول کی جانب آتے دیکھا۔ اعتزاز کے ساتھ موجود بچے اسکول انتظامیہ کو خبردار کرنے دوڑے لیکن اعتزاز نے کچھ اور ہی سوچا۔ اس نوجوان نے خود کش بمبار کو پکڑ لیا اور اسے اسکول جانے سے روکنے میں کامیاب ہوگئے۔ خودکش بمبار نے اپنے آپ کو بم سے اڑا لیا اور یوں اعتزاز بھی اس حملے میں جانبر نہ ہوسکے، لیکن  اپنے اسکول کی اسمبلی میں شامل دو سو سے زائد طالب علموں کی جان بچانے میں کامیاب ضرور ہوگئے۔

اعتزاز حسن کی ہلاکت پر دنیا بھر میں اُن کی بہادری اور جراءت کا اعتراف کیا گیا۔ اعتزاز کے اسکول کو ان کے نام سے منسوب کر دیا گیا اور صوبائی حکومت نے اُن کے اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپے بھی دیے۔ اب اس واقعے کو چار برس ہوگئے ہیں ۔ اعتزاز کے بھائی مجتبیٰ حسن اپنے بھائی کی قربانی پر بہت فخر کرتے ہیں لیکن وہ ناخوش بھی ہیں۔ ہنگو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’میرے بھائی کی قربانی کے بعد صوبائی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہنگو میں دو ڈگری کالجوں کو اعتزاز کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔ لیکن ایسا آج تک نہیں ہوسکا۔‘‘ مجتبیٰ کہتے ہیں کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ ہنگو سے سیالکوٹ  روڈ کو بھی اعتزاز کے نام سے منسوب کیا جائے گا لیکن ابھی تک ایسا بھی نہیں ہوا۔ مجتبیٰ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سال میں ایک دن اعتزاز ڈے منایا جائے، بے شک اس دن چھٹی نہ دی جائے لیکن دن منائے جانے سے ان کے بھائی کی قربانی کو یاد کیا جاسکے گا۔

مجتبیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ ہر ماہ اعتزاز حسن کے خاندان کو ماہانہ ایک سرکاری تنخواہ ادا کی جائے گی لیکن اس کو بھی پورا نہیں کیا گیا۔ مجتبیٰ کے مطابق اُن کے خاندان کو طالبان کی جانب سے دھمکی آمیز خطوط بھی موصول ہوئے جس کے بعد ان کو سکیورٹی فراہم کی گئی تھی لیکن حال ہی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر اب وہ پولیس اہلکار بھی ان کے گھر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

اعتزاز حسن کے لیے ستارہ شجاعت

اعتزاز حسن کو سول اعزاز سے نوازا جائے: قومی مطالبہ

’حکومت غیر ریاستی عناصر پر پابندی عائد کرنے میں ناکام رہی‘

اس حوالے سے ڈی ڈبلیو نے جب پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو اُن کا کہنا تھا،’’ اعتزاز ہمارا ہیرو ہے۔ ایک اسکول اعتزاز کے نام سے منسوب ہے۔‘‘ چوہدری کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت نے عدالت کے احکامات کی بنیاد پر اعتزاز کے اہل خانہ سے سکیورٹی واپس لی ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ صوبائی حکومت اعتزاز حسن کے اہل خانہ کی تسلی کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔