اطالوی جھیل پر امریکی آرٹسٹ کا بنایا ’تیرتا راستہ‘ بند
4 جولائی 2016جون کے مہینے سے ’ اِیسے او‘ نامی جھیل میں عوام کی تفریح کے لیے کھولا گیا یہ تیرتا ہوا پُل نما راستہ سیاحوں میں بے انتہا مقبول ہوا۔ اس فن پارے کو دو لاکھ تیرتے کیوبز کی مدد سے بنایا گیا تھا۔ تیز نارنجی رنگ کے کپڑے سے ڈھکا اور ساحل پر واقع مونٹے ایسولا اور سان پاؤلو کے چھوٹے جزیروں سے ملانے والا یہ راستہ گہرے رنگ کے پانی میں بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
بلغاریہ میں پیدا ہونے والے امریکی آرٹسٹ کرسٹو، جو ایک بار برلن کی پارلیمنٹ کی عمارت کو بھی کپڑے سے ڈھک چکے ہیں، کا کہنا تھا، ’’دنیا بھر سے لاکھوں لوگ صرف اس راستے کو دیکھنے اور اس پر چلنے کے لیے یہاں آئے۔‘‘
دنیا بھر سے آئے سیاحوں میں سے بیشتر ایسے بھی تھے جو ننگے پاؤں اس راستے پر چل کر پانی پر چلنے کے احساس کو جینا چاہتے تھے۔ مقامی حکام کے اندازوں کے مطابق کرسٹو کی اس تخلیق کو دیکھنے روزانہ اوسطاﹰ 72،000 افراد آئے جب کہ اس کی نمائش کے کل سولہ دنوں کے دوران مجموعی طور پر 1.2 ملین سیاح اس جھیل کی سیر کو آئے۔ تاہم مقامی پولیس کا تخمینہ ہے کہ ایک لاکھ افراد یومیہ بنیادوں پر اس فن پارے کو دیکھنے کے لیے آئے۔
جھیل کے قریب ترین واقع قصبے برَیشا سے چلنے والی بسوں اور ٹرینوں کو سیاحوں کے رش کو مناسب طور پر کنٹرول کرنے کے لیے کئی بار معطل کرنا پڑا۔ اس منصوبے کے منتظمین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کرسٹو نے اپنی ڈرائنگز اور ماڈلز کی فروخت کے ذریعے اس منصوبے کو مکمل کرنے کا خرچہ خود اٹھایا تھا۔ مونٹے ایسولا کے میئر فیوریلو ٹُرلا نے مقامی معیشت کے فروغ کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا،’’اس منصوبے سے ہمارے علاقے میں سیاحت کی صنعت پر دیر پا ثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
گزشتہ ماہ اطالوی صارفین کے ایک گروپ نے سیاحوں کے جانے کے بعد یہاں کی صفائی اور سیاحوں کی سکیورٹی سے پر اٹھنے والے بھاری اخراجات پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ آیا حکام کو اس قسم کے منصوبے کی اجازت بھی دی جانی چاہئے تھی یا نہیں۔
اگرچہ کرسٹو نے وعدہ کیا تھا کہ اس ’تیرتے راستے‘ کو سیاحوں کے لیے ہر روز چوبیس گھنٹے کھلا رکھا جائے گا لیکن مقامی حکام نے جھیل کی صفائی کی غرض سے اسے رات کے اوقات میں کچھ گھنٹوں کے لیے بند کیے رکھا تھا۔
کرسٹو کو سن 1985 میں پہلی بار اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے اپنی مرحومہ بیوی جین کلاڈ کے ساتھ مل کر پیرس میں دریائے سین کے مشہور زمانہ پل ’پونیف‘ کو کپڑے میں لپیٹ دیا تھا۔ اطالوی جھیل پر تیرتے ہوئے راستے کے منظر کی نمائش آج پیر کے روز سے ختم کی جا رہی ہے۔