1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی اتحاد کے ڈیڑھ سو سال، قوم تشخص کی متلاشی

9 مارچ 2011

اٹلی کے اتحاد کو ڈیڑھ سو سال مکمل ہونے والے ہیں۔ عوام اور سیاستدان اقتصادی اور سیاسی صورت حال پر نالاں اور پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ اتحاد کے ہیرو کا پتلا نذر آتش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/10Vos
بیرلسکونی کے خلاف سابقہ مظاہرہتصویر: Picture-Alliance/dpa

اطالوی قوم اپنے ملک کے اتحاد کی 150ویں سالگرہ کا سرکاری جشن 17 مارچ کو قومی تعطیل کی صورت میں منائے گی۔ ابتدائی تقریبات کا آغاز ہو چکا ہے لیکن عوامی سطح پر ان تقریبات کو کوئی اولیت اور اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔ 17 مارچ کی قومی تعطیل پر بھی عوام کو کوئی مسرت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ سیاسی مبصرین کا اتفاق ہے کہ عوامی شعور پر کنفیوژن طاری ہے اور وہ اس اہم تاریخی حوالے کو موجودہ دور کی سیاسی و معاشی ابتری کے باعث خاطر میں نہیں لا رہے ہیں۔

Ausstellungstipps vom 04.01.2008 Sizilien Von Odysseus bis Garibaldi
گیری بالڈی کی فوج جیسا کاسٹیوم پہنے بچےتصویر: Palermo, Museo Internazionale delle Marionette Antonio Pasqualino

ایک سو پچاسویں سالگرہ کی تقریبات کا بظاہر آغاز تو ہو گیا ہے لیکن اس موقع پر سالگرہ کی موم بتیوں کی جگہ تھکے ماندہ سیاسی کارکن زیادہ تعداد میں اپنی پریشانیوں کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں اتحاد کی ڈیڑھ سویں برسی کے موقع پراطالوی قوم متحد ہونے کے بجائے خانوں میں منقسم ہے اور مجموعی طور پرسارے ملک میں بطور ایک قوم بالغ سیاسی و سماجی شعور کا فقدان دکھائی دیتا ہے اور ملک کا وزیر اعظم سیکس اور بدعنوانی کے اسکینڈلوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

بیرلسکونی کی کابینہ کے اجلاس میں کچھ وزراء نے 17 مارچ کی قومی تعطیل کے فیصلے کی کھل کر مخالفت کی۔اس چھٹی پر تاجر برادری کا مؤقف ہے کہ مسلسل کمزور ہوتی ہوئی اقتصادیات کے لیے ایک اور بغیر کام کا دن مزید پریشانی کا باعث ہو گا۔ مختلف طبقہ ہائے فکر نے ڈیڑھ سویں برسی کی سرکاری چھٹی کو ملمع اور فریب قرار دیا ہے۔ اس کی ایک مثال وینیٹو علاقے میں اتحاد کے ہیرو گیری بالڈی کے پتلے کو جلانا بھی ہے۔ اس کے علاوہ مزاحیہ اداکار البرٹو سورڈی کو عوام موجودہ وزیر اعظم پر فوقیت دے رہے ہیں۔ سورڈی کی رحلت سن 2003 میں ہو چکی ہے۔

Silvio Berlusconi bei Pressekonferenz.jpg
وزیر اعظم بیرلسکونی: فائل فوٹوتصویر: AP

انیسویں صدی میں سن1861میں انقلابی لیڈر گیری بالڈی کی قیادت میں ایک قوم پرست سیاسی قوت نے نیپلز کی بادشاہت کا خاتمہ کر کے ایک متحد اٹلی کے لیے نئے باب کو کھولا تھا۔ آج بھی اٹلی سیاسی، اقتصادی اور سماجی وجوہات کی بنیاد پر امیر شمالی اور غریب جنوبی حصوں میں واضح طور پر بٹا ہوا ہے۔ گیری بالڈی کو ‘‘ہیرو آف دی ٹُو ورلڈ’’ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک کے علاوہ جنوبی امریکہ میں بھی انقلاب کی جنگوں میں شرکت کی تھی۔

گیری بالڈی کی انقلابی فکر اور سوچ نے شمال اور جنوب کی تقسیم کو اپنے عہد میں ختم کردیا تھا۔ رائے عامہ کے تازہ ترین اعدادو شمار میں شمال و جنوب کے درمیان واضح تفریق دکھائی دیتی ہے۔ اطالوی انقلابی لیڈرگیری بالڈی کے عہد کے مشہور سیاستدان Massimo d'Azeglio نے سن 1861میں کہا تھا کہ اٹلی کا قیام تو عمل میں آگیا ہے اور اب اطالوی قوم کی تشکیل باقی ہے۔ عصر حاضر کے مبصرین کے مطابق یہ خواب ابھی ادھورا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید