1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اضافی محصولات کا امریکی فیصلہ یورو زون کے لیے معاشی خطرہ‘

4 مئی 2018

یورپی یونین  نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی تحفظِ تجارت کی غرض سے زائد محصولات نافذ کرنے کا فیصلہ یورپی یونین کی ٹھوس معاشی پیش رفت کے باوجود یورو زون کی ترقی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2x9u2
Belgien EU-Flaggen auf Halbmast in Brüssel

European flags fly at half-mast to pay tribute to the victims of the terrorist attack in the Christmas Market in Berlin, Germany)
تصویر: EU/J. Jacquemart

یورپی کمیشن نے سن دو ہزار اٹھارہ اور دو ہزار انیس کے لیے معاشی نشوونما میں بہتری کی امید ظاہر کی ہے تاہم ساتھ ہی امریکا کے ساتھ جاری تجارتی تنازعے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے ایلمونیم اور فولاد کی مصنوعات کی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے اور اس تنازعے نے اب ایک تجارتی جنگ کی سی صورت اختیار کر لی ہے۔

یورپی یونین کے معاشی امور کے کمشنر پیئر مُسکووِیسی کے مطابق،’’ اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ متاثر یورپی یونین کے شہری ہوں گے اور ہمیں اُن کو بچانا ہے۔‘‘

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ بھاری ٹیکسز اور محصولات میں اضافے سمیت صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی پالیسیوں نے یورپی یونین کی اقتصادیات کو حقیقی خطرے سے دو چار کر دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی ایلومینیم اور اسٹیل کی مصنوعات پر محصولات پر بالترتیب پچیس اور دس فیصد اضافے کی ڈیڈ لائن یکم مئی مقرر کر رکھی تھی تاہم بعد ازاں اس میں یکم جون تک توسیع کر دی گئی۔

Bundeskanzlerin Merkel mit US-Präsident Trump
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھیتصویر: AFP/Getty Images/M. Kappeler

يورپی کميشن نے امریکی صدر کی طرف سے المونیم و فولاد کی مصنوعات کی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے فیصلے کو یکم جون تک مؤخر کيے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عالمی منڈيوں ميں بے يقينی کی فضا کو مزيد تقويت ملے گی۔ کميشن نے اس بارے ميں اپنے ایک حالیہ بيان ميں کہا کہ يہ مسئلہ پہلے ہی کاروباری فيصلوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ يورپی يونين کو اضافی محصولات سے مکمل اور مستقبل بنيادوں پر استثنیٰ ديا جائے۔

خیال رہے کہ اس سارے سلسلے کا آغاز گزشتہ برس اپریل میں اس وقت ہوا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا میں تجارت کے شعبے میں غیر منصفانہ طریقہ ہائے کار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اُن ممالک کو ہدف بنانے کا اعلان کیا تھا، جو امریکا کے تجارتی خسارے میں بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔

حال ہی میں تجارتی امورکی یورپی کمشنر سیسیلیا مالم سٹروم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپی کمیشن تیاری کر رہا ہے کہ ممنکہ امریکی اقدام کا کس طرح سے جواب دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں مذاکرات اوّلین ترجیح ہیں۔ مالم سٹروم کے بقول اگر یورپی یونین اور امریکا کے مابین اضافی محصولات کے معاملے کا غیر مشروط اور دیرپا حل تلاش نہ کیا جا سکا تو یورپی یونین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ یورپی یونین کی جانب سے جواب آنے کی صورت میں امریکی وہسکی، موٹر سائیکلز اور جینز کی یورپی یونین میں درآمدات خاص طور پر متاثر ہوں گی۔

ص ح/ اے ایف پی