1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسکول سیکس اسکینڈل، عدالتی فیصلہ تبدیل

عاصمہ علی14 اگست 2015

انڈونیشیا کے شہرت یافتہ جکارتہ انٹرنیشنل اسکول کے دو اساتذہ کو جنسی زیادتی کے الزام میں سنائی گئی سزائیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک کینیڈین اور دوسرا انڈونیشی شہری ہے۔

https://p.dw.com/p/1GFba
China Hongkong Prozess 6 Jahre Haft wegen Misshandlung einer Putzfrau Demonstration
تصویر: Reuters/Tyrone Siu

جمعے کے روز ملزمان کے وکیل نےایک بیان میں کہا کہ کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کو عنقریب رہا کردیا جائے گا۔ ان اساتذہ میں ایک کینیڈین شہری اور دوسرا انڈونیشی باشندہ ہے۔ ان پر امریکی سرپرستی میں قائم اپنے ہی اس اسکول کے تین بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام تھا۔ تاہم ناقدین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مقدمات انڈونیشیا کے نظامِ انصاف میں سقم کی نشان دہی کرتے ہیں۔ جکارتہ میں قائم اس اسکول میں سفارت کار اور دیگر اشرافیہ اپنے بچوں کو بھیجتے تھے۔

جکارتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کینیڈین شہری نیل بنٹلیمن کی اہلیہ ٹریسی بنٹلیمن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے وہ بہت خوش ہیں۔ قبل ازیں انڈونیشی باشندے فردن آند اور نیل بنٹلیمن کو اپریل کے مہینے میں دس سال قید کی سزا اور ساتھ میں بھاری جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ان دونوں ملزموں کو جکارتہ انٹرکلچرل اسکول، جسے ماضی میں جکارتہ انٹرنیشنل اسکول کہا جاتا تھا، کی انتظامیہ اور وہاں پڑھنے والے بچوں کے والدین کی حمایت بھی حاصل تھی۔ ان حمایتیوں کی طرف سے پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔

ملزمان کے وکیل دفاع ہوٹمین پیرس نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’امید ہے کہ ضروری کاغذی کارروائی کے بعد ان اساتذہ کو جمعے کے بعد رہا کردیا جائے۔ یہ رہائی ان کے خاندان اور جکارتہ انٹرکلچرل اسکول کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔‘‘

وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان پر عائد کیے گئے جھوٹے الزامات کی وجہ سے یہ دونوں کافی تکلیف سے گزرے ہیں اور اب یہ آزادی ان کا حق ہے۔ جکارتہ انٹر کلچرل اسکول کو امریکی سفارتخانے کی حمایت حاصل ہے اور سفارتخانہ متعدد مرتبہ اس کیس پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔

جکارتہ میں امریکی سفارت کار روبرٹ بلیک نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکا ان دو اساتذہ کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ کسی بھی جمہوری حکومت کے اہم جزو ہوتے ہیں۔