اسپین میں قبل از وقت عام الیکشن بیس نومبر کو
30 جولائی 2011ساپاتیرو نے ملکی دارالحکومت میڈرڈ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اسپین میں قبل از وقت پارلیمانی الیکشن کی راہ ہموار ہو چکی ہے اور یہ انتخابات نومبر کی بیس تاریخ کو کرائے جائیں گے۔ اقتصادی ماہرین اس بات کو خاصا معنی خیز قرار دے رہے ہیں کہ ساپاتیرو نے نئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب بین الاقوامی مالیاتی ریٹنگ ایجنسی Moody's نے یہ دھمکی دے دی تھی کہ وہ اسپین کے اپنے ذمے قرضوں کی واپسی کے قابل ہونے کے حوالے سے میڈرڈ کی ریٹنگ میں آئندہ کمی کر دے گی۔
اس کے علاوہ میڈرڈ میں ابھی حال ہی میں جاری کیے گئے ملک میں بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار نے بھی ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا تھا کہ جزیرہ نما آئبیریا کے اس ملک میں روزگار کے متلاشی کارکنوں کی شرح سال رواں کی دوسری سہ ماہی میں بھی صنعتی طور پر ترقی یافتہ دنیا میں مسلسل سب سے زیادہ رہی۔
لیکن خود سوشلسٹ رہنما اور وزیر اعظم ساپاتیرو، جو سن 2004 سے اقتدار میں ہیں، کا کہنا ہے کہ ہسپانوی معیشت میں بہتری اور ترقی کا عمل جاری ہے اور اس کے لیے حکومت کی طرف سے مہیا کی گئی سیاسی بنیادوں کے نتیجے میں یہ مثبت پیش رفت آئندہ بھی جاری رہے گی۔ ساپاتیرو کے مطابق یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ملک میں وقت سے پہلے ہی نئے عام انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔
ساپاتیرو نے اس سال اپریل میں ہی یہ کہہ دیا تھا کہ وہ سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ کے طور پر اگلے عام الیکشن میں نئے سرے سے حکومتی سربراہ کے عہدے کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے۔ اپنے اسی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے میڈرڈ میں صحافیوں کے بتایا کہ نومبر کے الیکشن کے نتیجے میں وہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم نہیں بننا چاہیں گے بلکہ اس عہدے اور پارٹی کے نئے سربراہ کے طور پر ان کی جماعت وزیر داخلہ اور اپنے مرکزی رہنما الفریڈو پیریز روبالکابا کا انتکاب کر چکی ہے۔
روبالکابا نے، جو اسی ہفتے جمعرات کو ساٹھ برس کے ہو گئے تھے، وعدہ کر رکھا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد سربراہ حکومت بننے کی صورت میں ان کی سب سے بڑی ترجیح بے روزگاری کی بہت اونچی شرح میں کمی ہو گی۔
طے شدہ پروگرام کے مطابق میڈرڈ حکومت اگلے برس مارچ سے قبل نئے عام الیکشن کرانے کی پابند نہیں تھی لیکن اب حکومت نے ان انتخابات کے مقررہ وقت سے قریب چار ماہ قبل انعقاد کا جو اعلان کیا ہے، اس کا اپوزیشن نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ