1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام سے متعلق ذیہوفر کا بیان حکمت عملی ہے‘

3 اپریل 2018

جرمنی میں سوشل ڈیموکریکٹ پارٹی ( ایس پی ڈی) کی نوجوانوں کی شاخ ’Jusos‘کے سربراہ کیون کؤہنرٹ کے خیال میں کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کا اسلام سے متعلق بیان ’ انتخابی مہم کی حکمت عملی‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/2vPRt
تصویر: Imago/Christian Ditsch

کیون کؤہنرٹ نے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ ذیہوفر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسلام سے متعلق بحث کا باویریا کے علاقائی انتخابات کے لیے چلائی جانے والی مہم کے لیے غلط استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اس دوران جب بائیں بازو کی قوتیں ملک میں بنیادی تحفظ کے مستقبل کے موضوع پر بات کر رہی ہیں، نئی وزارت داخلہ کی قیادت اپنی پالیسی ہی پر کار فرما ہے۔‘‘

ابھی مارچ کے وسط میں سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے نئے جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ ذیہوفر نے کہا  تھا کہ یہ جملہ غلط ہے کہ اسلام جرمنی کا حصہ ہے۔ ذیہوفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں رہنے والے مسلمان یقینی طور پر جرمن معاشرے کا حصہ ہیں۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی غلط فہمی کی وجہ سے ملک کے رسم و رواج کو ترک کر دیا جائے۔ ذیہوفر کے مطابق جرمنی مسیحیت کے زیر اثر ہے، جس کی مثال ایسٹر اور کرسمس جیسے تہوار ہیں۔

Screenshot Website Bild Merkel widerspricht Seehofer
تصویر: www.bild.de

جرمنی میں اسلام سے خوف اور بداعتمادی میں ڈرامائی اضافہ

جرمنی میں مسلمانوں، مساجد پر سال میں قریب ایک ہزار حملے

اسلام جرمنی کا حصہ ہے، ہم تاریخ کا رخ نہیں موڑ سکتے، شوئبلے

باویریا میں چودہ اکتوبر کو نئی پارلیمان منتخب کی جانی ہے۔ اس صوبے میں سی ایس یو ہمیشہ سے ہی ایک بڑی قوت بن کر سامنے آئی ہے، تاہم گزشتہ برس کے انتخابات میں اس جماعت کو ملنے والے ووٹوں میں واضح کمی آئی تھی اور ساتھ ہی اسلام اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا۔ سی ایس یو چانسلر میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی ہم خیال جماعت ہے۔ 

 ماضی میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور سابق صدر کرسٹیان وولف اسلام کو جرمنی کا حصہ قرار دے چکے ہیں۔ ہورسٹ ذیہوفر کے تازہ بیان پر چانسلر نے تنقید کرتے ہوئے پارلیمان میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں اسلام جرمنی کا حصہ ہی ہے۔ میرکل کے علاوہ بھی کئی جرمن سیاستدانوں نے ذیہوفر کے بیان سے دوری اختیار کی ہے۔ جرمنی میں تقریباً پینتالیس لاکھ مسلم آباد ہیں۔

’اسلام جرمنی کا حصہ ہے‘، چانسلر میرکل