1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں سائیکل سواروں کے لیے خصوصی ٹریکس کی تعمیر

عابد حسین
5 جنوری 2017

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں اب گلیوں اور سڑکوں پر سائیکل سوار دکھائی دینے لگے ہیں۔ تاہم اب اسلام آباد کے سائیکل سواروں کے لیے شہری انتظامیہ نے سڑکوں پر خصوصی راستے تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2VKHv
Erster Fahrradwettbewerb für Frauen in Herat Afghanistan
تصویر: DW/H. Habib

اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اس فیصلے کو سراہا جا رہا ہے کہ مختلف سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی راستے مختص کیے جائیں۔ کارپوریشن کے متعلقہ محکمے کے مطابق پانچ کلومیٹر کے سائیکل ٹریک پر بیس ہزار امریکی ڈالر کی لاگت آتی ہے اور اگر ایسا کرنے سے سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ کم ہو جاتا ہے تو یہ ایک بڑی کامیابی کے مترادف ہوگا۔ اس کے علاوہ شہر کی فضائی آلودگی میں بھی کمی واقع ہو گی۔

اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چیرمین انصر عزیز کا کہنا ہے کہ سائیکل روٹ بنانے کا مقصد  لوگوں کو تحریک دینا ہے تاکہ وہ مختلف چھوٹے چھوٹے امور کے لیے موٹر کار نکالنے کے بجائے سائیکل کا استعمال کریں۔ عزیز کے مطابق لمبے سفر کی بجائے گھر کے قریب بازار یا مارکیٹ تک جانے کے لیے سائیکل کی سواری قدرتی ماحول اور انسانی صحت کے لیے بہتر ہو سکے گی۔

 انصر عزیزکا کہنا ہے کہ  مختلف تفریحی پارکوں اور چڑیا گھر میں بچوں کے لیے سائیکلنگ کی سہولیات فراہم کرنا بھی منصوبے میں ترجیحی بنیاد پر شامل کیا گیا ہے۔ سٹی انتظامیہ کے چیرمین کے مطابق ان ٹریکس کو محفوظ بنانے کے لیے ان پر زیبرا کرسنگ کے نشان لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

Pakistan Parlament in Islamabad
اسلام آباد کی سٹی انتظامیہ نے سائیکل ٹریکس تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی ہےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

اسلام آباد کی سڑکوں پر سائیکل سواروں کے سامنے آنے کو ایک صحت مندانہ سرگرمی قرار دیا گیا ہے۔ شاہراہِ دستور پر سائیکل چلاتی ایک سائنس اسٹوڈنٹ لبنیٰ سید کا کہنا تھا  کہ سائیکل ٹریک دیکھ کر اُسے اور اُس کے دوستوں کو بہت خوشی ملی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی دارالحکومت کی سڑکوں پر سائیکل ٹریک بنانے کی پلاننگ نصف صدی قبل کی گئی تھی لیکن حکومتیں ان پر عمل پیرا ہونے سے قاصر رہی ہیں۔

اسلام آباد کی سٹی کونسل نے سائیکل ٹریکس کی تعمیر کا سلسلہ گزشتہ برس نومبر سے شروع کیا ہے اور سن 2018 کے وسط تک مختلف سڑکوں پر ایسے ٹریکس کی لمبائی ساٹھ کلومیٹر کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے ابھی اس منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی جانی باقی ہے۔ ایسا بھی امکان ہے سکیورٹی مسائل کے تناظر میں اس عمل کو مؤخر کرنے کا فیصلہ سامنے آ سکتا ہے۔

بعض سماجی حلقوں اور لوگوں کا خیال ہے کہ سائیکل سواری ایک صحت مندانہ سرگرمی ضرور ہو سکتی ہے تاہم  یہ ایک مشکل عمل  بھی بن سکتا ہے کیونکہ پنکچر لگانے اور سائیکل کی مرمت کرنے والے ہر جگہ میسر نہیں اور چھوٹے چھوٹے جرائم کرنے والے بھی سائیکل سواروں کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں۔