1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی ریاست کے 70 برس: اطمینان اور نا پسندیدگی ساتھ ساتھ

18 اپریل 2018

اسرائیل ریاست اپنے قیام کے ستر برس مکمل ہونے کی تقریبات منا رہی ہے۔ اسرائیلی عوام میں جہاں اقتصادی آسودگی ہے وہاں اُسے فلسطینی مزاحمت کی وجہ سے بےچینی کا بھی سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2wFsE
Ausschnitt Symbolbild Israelische Flaggen Archiv
تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

اسرائیل نے گزشتہ ستر برسوں میں محدود قدرتی وسائل کے باوجود عسکری اور ٹیکنالوجی کے مختلف پہلووں میں کئی کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے عالمی سطح پر بڑا نام کمایا ہے۔ اس ملک میں اس وقت بھی سائنس کے مختلف شعبوں میں آٹھ نوبل انعام یافتگان زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ ریاست دنیا کی تینتیسویں بڑی اقتصادیات کی حامل ہے۔

’روس شام میں اسرائیلی کارروائیوں کو محدود نہیں کر سکتا‘

اسرائیل کے قیام کی وجہ، ’بیلفور اعلامیے‘ کو سو برس ہو گئے

فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین

اسرائیل اپنا موقف واضح کرے، جرمن وزیر خارجہ

اسرائیلی ریاست کو کئی حوالوں اور خاص طور پر فلسطینی عوام کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل نہ دینے کے حوالے سے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی امن معاہدے کو طے کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں اور اس کے جواب میں فلسطینی لیڈروں کا بھی ایسا ہی موقف ہے۔ اس کے باوجود اس عرصے کے دوران اسرائیلی ریاست کے کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری ہوئی ہے۔

Gaza Offensive Demos 20.07.2014 London
اسرائیلی ریاست کو فلسطینی عوام کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل نہ دینے کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہےتصویر: Reuters

اسرائیلی ریاست کو برس ہا برس سے فلسطینی تنازعے کا بھی سامنا ہے۔ اس کی وجہ سے اس ریاست کے اندر مذہبی، نسلی اور اقتصادی تقسیم بھی واضح طور پر پائی جاتی ہے۔ فلسطینی تنازعے کی وجہ سے اس ریاست کو اپنے خطے میں عدم تسلیم کی پالیسی کا سامنا ہے۔ اس کے ہمسایہ ملکوں میں صرف مصر اور اردن نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے۔ فلسطینی تنازعے کی وجہ سے کئی ممالک اسرائیل پر جنگی جرائم سرزد کرنے کا الزام بھی لگاتے ہیں۔

سن 1990 میں وسیع تر امن کے امکانات روشن ضرور ہوئے مگر وہ بتدریج معدوم ہوتے چلے گئے۔ اسرائیل کو مسلح فلسطینیوں کی عسکری سرگرمیوں کا مسلسل خوف لاحق رہتا ہے۔ انتہاپسند فلسطینی عسکری تنظیمیں اسرائیل کو نابود کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سب سے بڑے فلسطینی دھڑے الفتح نے اس پالیسی کو ختم کر دیا ہے۔ اب اسرائیل کو ایران کی عسکری قوت سے بھی پریشانی ہے کیونکہ اسرائیلی ریاست کے ہمسایہ ملک شام میں ایران کی فوجی موجودگی پائی جاتی ہے۔

اندرونی طور پر موجودہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سخت گیر پالیسیوں کے حامی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، گو تین مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن اُن کو داخلی سیاسی کشمکش پر مکمل گرفت حاصل نہیں اور اب انہیں کرپشن الزامات کا بھی سامنا ہے۔

اسرائیل کی آبادی نوے لاکھ کے لگ بھگ ہے اور اس کی فی کس سالانہ شرح پیدوار چالیس ہزار ڈالر ہے اور یہ جنوبی کوریا اور اٹلی کے مساوی ہے۔

ع ح  ⁄  الف الف ⁄  اے ایف پی