1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

اسرائیل غزہ پٹی میں بفر زون بنا رہا ہے، ماہرین

4 فروری 2024

ماہرین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسرائیل منظم انداز سے عمارات تباہ کر کے غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان ایک بفرزون بنانے کی کوشش میں مصروف ہے، جس کا نقصان عام فلسطینی شہریوں کو ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4c1ZI
Gazastreifen Rafah 2024 | Zerstörung nach Bombenangriff
تصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

اسرائیل نے عوامی سطح پر اس منصوبے کی تصدیق تو نہیں کی، تاہم لگتا یہ ہے کہ وہ غزہ پٹی جو پہلے ہی ایک نہایت چھوٹا سا اور بہت گنجان آباد علاقہ ہے، اس کا کچھ حصہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل کے درمیان بفر زون کے لیے استعمال میں لایا جانا ہے۔ اسرائیل کے اتحادی کئی ممالک اسرائیل کو متعدد مرتبہ خبردار کر چکے ہیں کہ وہ غزہ پٹی کے علاقے پر قبضے سے باز رہے۔

اسرائیلی فضائیہ کے غزہ اور شام میں تازہ حملے

غزہ میں یو این ایجنسی کی مدد معطل، امدادی تنظیموں کی طرف سے مذمت

سات اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند گروہ حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ میں ایک بڑے عسکری آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے پروفیسر ادی بین نون کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک خاص طریقے سے غزہ پٹی کے سرحدی علاقے میں صفر اعشاریہ چھ میل (تقریباﹰ ایک کلومیٹر) کے علاقے میں عمارات کو تباہ کیا ہے۔  سیٹلائٹ تصاویر کا معائنہ کرنے والے اس اسرائیلی پروفیسر کے مطابق اس سرحدی علاقے کو ایک طرح سے بفر زون کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Gazastreifen Rafah 2024 | Zerstörung nach Bombenangriff
غزہ پٹی کا ایک بڑا حصہ ناقابل رہائش بن چکا ہےتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

انہوں نے بتایا کہ اس جنگ میں غزہ پٹی میں مجموعی عمارات کا تقریبا تیس فیصد تباہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے قریب واقع اسرائیلی شہریوں کی 'محفوظ واپسی‘ کے لیے آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ ایک فوجی بیان میں کہا گیا تھا کہ اس عسکری آپریشن کا مقصد اسرائیلی آبادی کو غزہ سے دور کرنا ہے۔ اس آپریشن میں اسرائیلی فوج نے اپنے اکیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بھی بتایا تھا۔

فوجی بیان میں کہا گیا تھا کہ اہلکاروں نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدی علاقے میں دھماکا خیز مواد کے ذریعے عمارات کو تباہ کیا جب کہ اس دوران ان پر عسکریت پسندوں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔

ماہرین کے مطابق غزہ کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے افراد کی بے گھری جنگ کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی مہاجرین کے حقوق سے متعلق ماہر نادیہ ہیرڈمن کے مطابق، ''ہمارے پاس ایسے شواہد بڑھتے جا رہے ہیں، جن سے لگتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے بڑے حصے کو ناقابل رہائش بنا رہا ہے۔‘‘

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار

ان کا مزید کہنا تھا، ''لگتا یوں ہے جیسے ممکنہ طور پر ایک بفر زون قائم کیا جا رہا ہے۔ یہ عمل جنگی جرمکے زمرے میں آ سکتا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس معاملے پر اسرائیلی فوج نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ع ت / م م، ع س (اے ایف پی)