1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول: تقسیم اسکوائر کہیں التحریر اسکوائر نہ بن جائے، تبصرہ

2 جون 2013

ترکی میں افسوسناک واقعات کی ابتدا ایک سرسبز پارک کو بچانے کی ایک کوشش بنی۔ پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی مظاہروں میں شدت کا سبب بنی اور وزیراعظم ایردوآن کے خلاف آوازیں بلند سے بلند ہوتی گئیں۔

https://p.dw.com/p/18iW4
تصویر: Reuters

ڈوئچے ویلے کے تبصرہ نگار باہا گنگؤر کہتے ہیں کہ ایردوآن کی جانب سے اس صورتحال کا غلط اندازہ لگانا اس قیاس آرائی پر مبنی ہے کہ اُن کے خیال میں پارلیمنٹ میں انہیں حاصل بھاری اکثریت انہیں  ہر طرح کا حق دیتی ہے۔ اور یہ کہ وہ حزب اختلاف کی جمہوری قوتوں کے ساتھ ساتھ اُس ترک معاشرے کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، جسے انہوں نے خود ہی دو انتہاؤں میں دھکیل دیا ہے۔ چنانچہ جب ایردوآن کے مخالفین اور مشتعل عوام انہیں عرب دنیا کے معزول مطلق العنان حکمرانوں سے تشبیہ دیتے ہیں، تو انہیں حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ ترکی کی منتشر اپوزیشن پہلی مرتبہ ایردوآن کو ان کی حدود سمجھانے کے حوالے سے متفق دکھائی دیتی ہے۔

Baha Güngör DW Türkische Redaktion
ایردوآن سماجی ہم آہنگی کے لیے کوئی گنجائش چھوڑنے پر راضی نہیں، گنگؤر

اس دوران ترک وزیراعظم اور ان کے حامی معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت اعتراف کر رہی ہے کہ پولیس نے کارروائی کے دوران حدود سے تجاوز کیا ہے۔ مرچوں والے اسپرے، تیز دھار پانی اور آنسو گیس کا استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا۔ تاہم انقرہ حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ مستقبل میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان حربوں کو دوبارہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔     

باہا گنگؤر کے بقول رجب طیب ایردوآن نے اپنے سابق دوست شامی صدر بشارالاسد کو خانہ جنگی شروع ہونے سے قبل مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، تاکہ ان کے مخالفین کی جانب سے تشدد میں اضافہ نہ ہو۔ اسی طرح ایردوآن نے مصر کو تو ریاست اور مذہب کو ایک دوسرے سے الگ الگ رکھنے کا ماڈل پیش کیا تھا تاکہ وہاں مذاہب کا پر امن بقائے باہمی اور جمہوری عمل کا فروغ ممکن ہو سکے۔ اور یہ ساری تجاویز انہوں نے عرب دنیا میں اپنے نئے اور پرانے ساتھیوں کی بہتری کے لیے دی تھیں لیکن خود اپنے ملک میں ایردوآن سماجی ہم آہنگی کے لیے کوئی گنجائش چھوڑنے پر راضی نہیں ہیں۔

ایردوآن حکومت کی اقتصادی پالیسوں اور ملک میں سیاحت کے فروغ کو مغربی ممالک رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ لیکن ایردوآن اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اپنے سیاسی مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ استنبول کی ایک انتظامی عدالت کی جانب  سے اس تعمیراتی منصوبے کے خلاف عبوری فیصلے نے فریقین کو کافی حد تک مطمئن کر دیا ہے۔ باہا گنگؤر کے بقول پارک کی جگہ شاپنگ مال بنانے کے غیر ضروری منصوبے کے خلاف احتجاج، مظاہروں میں اضافے کے حوالے سے ایک انتباہ ہے۔ ایردوآن کو چاہیے کہ وہ اس اشارے کو سنجیدگی سے لیں تاکہ تقسیم اسکوائر علامتی طور پر کہیں مصر کا التحریر اسکوائر نہ بن جائے۔

B. Güngör / ai / aa