1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارجنٹائن میں پارلیمان کا الیکشن

رپورٹ: مقبُول ملک ، ادارت : امجد علی28 جون 2009

ارجنٹائن میں آج اتوار کے روز ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات میں عوام کو ایوان زیریں کی پچاس فیصد نشستوں اور سینیٹ کی ایک تہائی سیٹوں پر نئے ارکان منتخب کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/IcdX
ارجنٹائن کی خاتون صدر کرسٹینا کرشنرتصویر: AP

2007ء کے آخر تک ارجنٹائن میں کرسٹینا کرشنر اور ان کے شوہر نیسٹر کرشنر Evita اور Peron کے بعد سے ملکی تاریخ کا طاقتور ترین سیاسی جوڑا کہلاتے تھے۔ تب کرسٹینا کرشنر نے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور ان کے شوہر اور سابقہ صدر نیسٹر کرشنر حکمران پیرونسٹ پارٹی کے سربراہ بن گئے تھے۔

ارجنٹائن میں صدارتی منصب کرشنر خاندان ہی میں شوہر سے بیوی کو منتقل ہونے پر جو عوامی خوشی ظاہر کی گئی تھی، وہ چھ ماہ میں عوامی احتجاج میں بدل گئی۔

اس کی وجہ یہ بنی کہ نیسٹر کرشنر نے اگر ارجنٹائن کو ریاستی دیوالیہ پن سے بڑی کامیابی سے نکالا تھا، تو ان کی اہلیہ نے چند مہینوں میں طاقتور زرعی شعبے اور متوسط طبقے کے بڑے حصے کو اپنا مخالف بنا لیا تھا۔

Argentiniens President Nestor Kirchner mit Ehefrau und Präsidentschaftskandidatin Christina
ارجنٹائن کے سابق صدر نیسٹر، اپنی اہلیہ جو موجودہ صدر ہیں، کے ہمراہتصویر: AP

گیگا لاطینی امریکہ انسٹیٹیوٹ کی ایک ماہر ماریانا یانوس کہتی ہیں کہ غربت اور افراط زر کی شرح سے متعلق غلط بیانی کے ساتھ ساتھ، کرشنر خاندان کی بدعنوانی کے اولین واقعات بھی 2007ء کے الیکشن سے پہلے سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔ ماریانا مزید کہتی ہیں کہ پھر اشیائے خوراک کی قیمتوں کو کم رکھنے کے لئے ریاستی کنٹرول بہت سخت کر دیا۔ لیکن جو بات سیاسی ناک آؤٹ کا باعث بنی، وہ کسانوں کے وسیع تر احتجاج کے باوجود خاتون صدر کا سویا مصنوعات پر برآمدی محصولات میں مزید اضافے کا منصوبہ تھا۔

ارجنٹائن کا مسئلہ یہ ہے کہ قرضے دینے والے ملک اور بین الاقوامی ادارے اسے ابھی تک زیادہ قابل اعتماد نہیں سمجھتے۔ کرشنر خاندان خود پسندانہ سیاست کا قائل ہے اور اس کی سیاسی مداخلت ہر شعبے میں دیکھنے میں آتی ہے۔ اسی دوران بہت بااثر ملکی ذرائع ابلاغ بھی خاتون صدر اور ان کے شوہر کے خلاف ہو گئے۔ پھر مارچ میں جب پارلیمانی الیکشن کے انعقاد کا اچانک اعلان کیا گیا تو کہا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی بحران کے پیش نظر، طویل سیاسی مہم اور وقت اور وسائل کے زیادہ استعمال سے بچنے کی کوشش کی گئی ہے۔

فیلپ کٹسبرگر نامی ماہر سیاسیات کے بقول مقصد یہ تھا کہ معاشی اور مالیاتی بحران کے اُن اثرات کے باعث عوامی عدم اطمینان کے سیاسی نتائج سے بچا جا سکے، جو سال رواں کی دوسری ششماہی میں لازمی طور پر اور بھی شدید ہو جائیں گے۔

آج کے الیکشن میں پیرونسٹ پارٹی کو طاقت کی داخلی کشمکش کا سامنا بھی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے پر جی بھر کے کیچڑ اچھالا گیا۔ اس کے علاوہ کرشنر خاندان کے سب سے بڑے سیاسی حریف دے نارویس نے اُس انتخابی مہم پر اربوں مالیت کی رقوم خرچ کیں، جسے وہ ارجنٹائن میں "کرشنرازم" کے خلاف جمہوری جنگ کا نام دیتے ہیں۔