ارجنٹائن اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ
15 فروری 2011ارجنٹائن کی حکومت نے امریکی فضائیہ کے ایک طیارے سے منشیات اور ایسے ہتھیار برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے بارے میں پہلے سے وضاحت نہیں کی گئی تھی۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے ارجنٹائن کے Ezeiza نامی ہوائی اڈے پر پیش آیا تھا۔
امریکہ کا موقف ہے کہ یہ سامان معمول کے مطابق اور ارجنٹائن کی وفاقی پولیس کی تربیت کے لیے تھا۔ اس حوالے سے بیونس آئرس حکام نے باقاعدہ طور پر امریکہ سے وضاحت طلب کر لی ہے۔
ارجنٹائن کے وزیر خارجہ ہیکٹور ٹیمرمین نے کہا ہے کہ امریکہ اس سلسلے میں مناسب شواہد فراہم نہیں کر رہا۔ ’’ انہیں وضاحت کرنا ہو گی، انہیں یہ سمجھنا ہوگا حکومت کو آگاہ کیے بغیر وہ یہاں سامان حرب نہیں بھیج سکتے، اور اب وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے۔‘‘ دوسری طرف امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ معمول کے اس سامان کے پکڑے جانے پر حیرت زدہ ہیں۔
بیونس آئرس حکام کے مطابق امریکی فضائیہ کےC-17 طیارے کی جمعرات کو تلاشی لی گئی تھی۔ اس پر امریکی سکیورٹی ماہرین کا تربیتی عملہ اور متعلقہ سامان کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ تاہم اتوار کو حکومت کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن سے شکایت کی جائے گی کہ اس کی فضائیہ نے ارجنٹائن کے قوانین کے برخلاف ’خفیہ طور پر حساس سامان‘ ارجنٹائن لانے کی کوشش کی۔ بیان کے مطابق پکڑے جانے والے سامان میں مورفین بھی شامل ہے۔
ادہر امریکی دفتر خارجہ کا موقف ہے کہ پکڑے جانے والے سامان میں بیٹریاں، مواصلات کے آلات، ادویات اور دیگر متعلقہ اشیاء شامل ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے ارجنٹائن کی سکیورٹی فورس کے اس تربیتی پروگرام کو منسوخ کرتے ہوئے ارجنٹائن سے مطالبہ کیا کہ وہ پکڑا گیا سامان واپس کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ باآسانی خوش اسلوبی سے حل کیا جاسکتا تھا اسے اچھالنے کی ضرورت نہیں تھی۔
ارجنٹائن اور امریکہ کے تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے سرد مہری بڑھی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اگلے ماہ چلی، برازیل اور السالواڈور کا دورہ کر رہے ہیں۔ ارجنٹائن کے وزیر خارجہ ٹیمرمین کا کہنا ہے کہ اوباما اس لیے ارجنٹائن نہیں آرہے ہیں کیونکہ یہاں انہیں امریکی اسلحے کی خریدار نہیں ملیں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق