1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی تنازعے پر ایران کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، ترکی

عاطف توقیر12 اگست 2016

ترکی کی جانب سے اتوار کے روز اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ شامی تنازعے کے حل کے لیے تہران کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایران اور ترکی اس تنازعے میں دو مختلف نکتہ ہائے نظر کے حامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JhMy
Türkei Mohammed Sarif und Mevlut Cavusoglu Ankara
تصویر: picture alliance/abaca

شامی میں گزشتہ پانچ برس سے جاری خانہ جنگی میں ترکی اب تک باغیوں کی حمایت کرتا آیا ہے، جب کہ ایران اور روس شامی صدر بشارالاسد کے سب سے بڑے حامی ہیں۔

ترکی کی جانب سے یہ بیان ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کے دورہء انقرہ کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ اپنے اس دورے میں ظریف نے ترک وزیرخارجہ مولت چاؤس آؤکلو کے ساتھ ملاقات کی جب کہ وہ اب ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ مل رہے ہیں۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد کسی اعلیٰ غیر ملکی عہدیدار کے یہ پہلا دورہء ترکی ہے۔

جواد ظریف یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب کہ چند ہی روز قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی کے تناظر میں یہ ملاقات انتہائی اہم قرار دی جا رہی تھی، جس کے بارے میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا دور شروع کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس نومبر میں اپنی فضائی حدود کا الزام عائد کرتے ہوئے ترکی نے روسی جنگی طیارہ مار گرایا تھا، جس کے بعد روس نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

Russland Recep Tayyip Erdogan und Wladimir Putin
چند روز قبل ایردوآن نے پوٹن سے ملاقات کی ہےتصویر: picture-alliance/TASS/M. Metzel

شامی تنازعے میں ایران اور ترکی دو مختلف فریقین کی حمایت کرتے ہیں۔ ترکی کا اصرار رہا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد اقتدار سے الگ ہو جائیں، جب کہ ایران اسد حکومت کا بڑا حامی ہے اور اسے عسکری معاونت بھی فراہم کرتا آیا ہے۔

چاؤس آؤلو نے جمعے کے روز جواد ظریف کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا، ’’ہم شام کے موضوع پر قریبی تعاون کریں گے۔ شامی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے موضوع پر ترکی اور ایران کا موقف ایک ہی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’کچھ معاملات میں ہمارے درمیان اختلافات ہیں، مگر ہم نے بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا۔ ہم شامی تنازعے کے مستقل حل کے لیے ایران کے تعمیری کردار کو نہایت اہم سمجھتے ہیں۔‘‘

مبصرین کے مطابق ایردوآن کے دورہء روس کے بعد ماسکو اور تہران دونوں کی خواہش ہو گی کہ وہ ترکی کے شام کے موضوع پر اختلافات میں کمی لائیں۔

ترک وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد جواد ظریف نے بھی کہا کہ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ شامی تنازعے کا حل شامی عوام کی مرضی کے مطابق ہو۔ انہوں نے کہا کہ شامی عوام ہی کو اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں فیصلے کا حق حاصل ہے۔