اختلاف رائے ہے مگر تعلقات مستحکم ہیں، جرمن روس مذاکرات
20 جولائی 2011حکومتی سطح پر ہونے والی جرمن روسی مشاورت میں چانسلر میرکل اور روسی صدر دیمتری میدویدیف نے دیگر موضوعات کے علاوہ شام کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ساتھ ہی جرمن چانسلر نے روس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی بات کی۔ ابھی حال ہی میں جرمنی کی ایک انجمن نے روسی وزیر اعظم ولادی میر پوٹن کوکواڈریگا پرائز دینےکا اعلان کیا تاہم بعد میں اس فیصلےکو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ روسی صدر نے اس واقعے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ کر لیا جائے تو اس پر عمل بھی کرنا چاہیے۔ ورنہ اسے بزدلی اور غیر مستقل مزاجی کہا جاتا ہے۔ ’’میرے خیال میں پرائز نہ دینےکے فیصلے کے بعد اب بین الاقوامی برادری کے لیے اِس اعزاز کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے‘‘۔
ماضی میں یہ انعام پانے والی متعدد شخصیات نے انسانی حقوق کی صورت حال کے تناظر میں روسی وزیراعظم ولادی میر پوٹن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ساتھ ہی یہ انعام دینے والی انجمن کے متعدد سرکردہ عہدیدار اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مستعفی ہو گئے تھے۔ تاہم روسی صدر کے اس احتجاج سے قطع نظر ہینوور میں بات چیت کا ماحول بہت خوشگوار رہا۔
برلن حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ 2022ء تک جوہری توانائی پر انحصار مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ اسی وجہ سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روسی گیس میں خاصی دلچسپی ظاہر کی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے پندرہ معاہدوں پر خوشی کا اظہار کیا۔ چانسلر میرکل نےکہا کہ مستقبل میں جرمنی کے لیے روسی گیس کی ضرورت مزید بڑھ جائےگی۔ میرکل کے بقول جوہری توانائی سے دستبردار ہونے کے بعد اُن ٹیکنالوجیز کی ضرورت بڑھ جائے گی، جو عبوری عرصے کے دوران توانائی کے حصول کے لیے استعمال میں لائی جائیں گی۔’’ اس حوالے سے روس ہمیں جتنی سستی گیس فراہم کرے گا، ہم اتنی ہی زیادہ اُس سے خریدیں گے‘‘۔
دونوں رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہےکہ سیاسی معاملات پر بات چیت کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ روسی صدر نےکہا کہ ان کی حکومت شام کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردار کی حمایت کرنے پر رضامند نہیں ہے۔ اس موقع پر میدویدیف اور میرکل دونوں نےکہا کہ اس معاملے میں افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے سربراہان نے حکومتی سطح پر ہونے والی اس مشاورت کو پائیدار اور مثبت قرار دیا۔ چانسلر میرکل اور روسی صدر میدویدیف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مستحکم ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی