1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احمدی نژاد کے نامزد وزراء، ایک جائزہ

20 اگست 2009

ايرانی صدر نے اپنی کابينہ کے وزراء کی فہرست پيش کردی ہے۔ سن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے يہ پہلا موقع ہے کہ خواتين کو بھی کابينہ ميں شامل کيا گيا ہے۔ پارليمنٹ کی منظوری کے بعد نامزد وزراء اپنے عہدے سنبھال سکيں گے۔

https://p.dw.com/p/JFCS
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی نئی کابينہ ميں تین خواتین سمیت کل اکيس وزراء نامزد کئے گئے ہیںتصویر: DW

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی نئی کابينہ ميں کل اکيس وزراء ہوں گے۔ 13 نئے وزيروں کو کابينہ ميں شامل کيا گيا ہے۔ وزير خارجہ منوچہر متقی کوان کے عہدے پر برقرا رکھا گيا ہے۔ نئے وزير تيل سابق وزير تجارت مير کاظمی ہوں گے۔ انہيں، ايران کے ايٹمی پروگرام پر تنازعے کی وجہ سے اقوام متحدہ اور امريکہ کی طرف سے عائد پابنديوں کا سامنا کرتے ہوئے ملک کی تيل اور گيس کی پيداوار کو بڑھانے کا چيلنج درپيش ہوگا۔ مجوزہ وزير داخلہ اور خفيہ سروس کے وزيرحيدر مصلحی کی طرح ان کے بھی، پاسداران انقلاب کے ساتھ روابط ہيں۔

کابينہ ميں، اسلامی انقلاب کے بعد پہلی مرتبہ تين خاتون وزراء کو بھی شامل کيا جارہا ہے، جن کے سپرد صحت، سماجی بہبود اور تعليم کی وزارتيں ہوں گی۔ شاہ کے دور ميں ايران کی آخری خاتون وزير کو ایرانی انقلاب کے بعد سزائے موت دے دی گئی تھی۔

ايرانی پارليمنٹ،صدراحمدی نژاد کی پيش کردہ کابينہ کی منظوری کے بارے ميں تيس اگست سے بحث شروع کرے گی، جس ميں انفرادی طور پر ہر وزير کی منظوری يا نامنظوری کا فيصلہ کيا جائے گا۔

ايرانی صدر کو پارليمنٹ سے اپنی کابينہ منظور کرانے کے سلسلے ميں مشکلات کا سامنا ہوگا کيونکہ اس بات کے اشارے مل رہے ہيں کہ کئی وزراء کو نامنظور کرديا جائے گا۔ پارليمنٹ کے اسپيکر علی لاری جانی نے کہا کہ نامزد وزراء ميں موزوں قابليت اور کافی تجربہ ہونا ضروری ہے ورنہ ملک کی توانائی کا ايک بڑا حصّہ ضائع ہوجائے گا۔ لاری جانی نے کہا کہ وزارت کوئی تجربے کرنے کی جگہ نہيں ہے۔ لاری جانی کی تنقيد کا رخ خاص طور پر صدر احمدی نژاد کے معتمد مصلحی کی طرف معلوم ہوتا ہے، جنہيں خفيہ سروس کا وزير نامزد کيا گيا ہے۔ پارليمنٹ کے قدامت پسند اراکين احمدی نژاد پر يہ الزام لگا رہے ہيں کہ انہوں نے صرف ايسے وزراء کا انتخاب کيا ہے جو ان کے حامی اور وفادار ہيں ليکن جن کا سياسی تجربہ ناکافی ہے۔

پارليمنٹ کے نائب اسپيکر اور عمليت پسند قدامت پرست بہونار نے کہا کہ صدر کے نامزد پانچ وزراء کو پارليمنٹ نا منظور کردے گی۔

پارليمنٹ ميں وزراء کی تقرری کے بارے ميں بحث کا نتيجہ اس بات کی کسوٹی ہوگی کہ احمدی نژاد کی اقتدار پر گرفت، جون کے انتخابات کے بعد کس قدر مضبوط ہے۔ ان انتخابات کے نتائج اپوزيشن اب بھی تسليم نہیں کررہی ہے۔ متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد پرتَشّدد واقعات سامنے آئے تھے۔

آسٹريا سے شائع ہونے والے روزنامے Der Standard نے لکھا ہے کہ کہ نامزد وزراء کی بڑی تعداد بلاواسطہ يا بالواسطہ طور پر پاسداران انقلاب سے قربت رکھتی ہے۔

وزراء کی نامزدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ سابق صدور ہاشمی رفسنجانی اور خاتمی کے اثر کو ختم کيا جارہا ہے ۔ احمدی نژاد سن 2005 ميں پہلی بار صدر بننے کے بعد سے ہی ان کوششوں ميں مصروف ہيں۔

رپورٹ : شہاب احمد صدیقی

ادارت : گوہر نذیر