ابوظہبی: جرمن ڈاکٹر کے زیر انتظام چلنے والا شاہینوں کا ہسپتال
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں ایک جرمن ماہر حیوانات مارگِٹ میولر شاہینوں کے ایک ہسپتال کی سربراہ ہیں۔ وہ ایسے پرندوں کا خیال رکھتی ہیں جو اس عرب ملک کے مردوں کا بہترین مشغلہ اور تفریح کا ذریعہ ہیں۔
ابوظہبی میں شاہینوں کا ہسپتال
ہسپتال میں داخل ہوتے ہی آپ کا استقبال شاہین کا لکڑی سے بنا ایک بڑا مجسمہ کرتا ہے جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ جگہ شکاری پرندوں کی آماجگاہ ہے۔
پروں والے مریضوں کا کمرہ انتظار
یہ مریض 20 سینٹی میٹر لمبے لکڑی کے ایک ایسے ڈنڈے پر بیٹھے ہیں جس پر مصنوعی گھاس بھی لپٹی ہے۔ ان کی آنکھوں پر چمڑے کا بنا ایک خول بھی چڑھا رہتا ہے۔
ہسپتال کا کاروبار چمکتا ہوا
شاہینوں کے اس ہسپتال میں سالانہ قریب 11 ہزار پرندوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ 1999ء میں اس ہسپتال کے قیام سے لے کر یہ اب تک قریب 75 ہزار شاہینوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
شاہینوں کی ماہر
اماراتی باشندے جرمنی سے تعلق رکھنے والی ماہر حیوانات مارگِٹ میولر کو ’’ڈوکٹورا‘‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ 49 سالہ میولر 2001ء سے اس ہسپتال کی سربراہ ہیں۔ شاہینوں کی یہ ماہر اب صرف متحدہ عرب امارات ہی نہیں بلکہ اپنے شعبے میں دنیا بھر میں شہرت حاصل کر چکی ہیں۔
چھوٹے چھوٹے مریضوں کے لیے چھوٹی مشینیں
یہ مشینیں ابتدائی طور پر بچوں کے ہسپتال سے لی گئیں کیونکہ یہ پرندوں کے لیے مناسب سائز کی ہیں۔ مثال کے طور پر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی نگہداشت کے لیے استعمال ہونے والے یہ انکیوبیٹر۔
ایک شاہین کی سرجری
یہ شاہین آپریشن ٹیبل پر سکون سے پڑا ہے۔ سرجری کرنے والے آلات بنیادی نوعیت کے ہیں جو اس پرندے کے آپریشن کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
مصنوعی پر
ہسپتال کا ایک کمرہ متبادل پروں سے بھرا ہوا ہے جس میں ان پروں کو سائز اور رنگ کے حساب سے ترتیب میں رکھا گیا ہے۔ اگر کسی باز یا شاہین کا کوئی پر ٹوٹ جائے تو اس کی جگہ ان مصنوعی پروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک نئے پر کو گِر جانے والے پر کی جگہ لگا دیا جاتا ہے اور اس طرح یہ پرندہ پھر سے پرواز کے قابل ہو جاتا ہے۔ جب اصل پر دوبارہ نکل آتا ہے تو مصنوعی پر کو ہٹا دیا جاتا ہے۔
جرمنی سے متحدہ عرب امارات تک
مارگِٹ میولر جرمن شہر اُلم کے قریب پیدا ہوئیں اور جرمنی ہی میں انہوں نے وٹرنری کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنا ڈاکٹریٹ کا تھیسس فالکن یا شاہینوں کے پروں کی ایک بیماری پر لکھا۔ اس کے بعد وہ عملی تربیت کے لیے دبئی چلی گئیں۔ ان کے کام کو اس حد تک پسند کیا گیا کہ انہیں ابوظہبی میں شاہینوں کے علاج کا ایک ہسپتال بنانے کی آفر کر دی گئی۔
قیمتی پرندے
ایک فالکن کی انڈواسکوپی پر قریب 70 یورو کا خرچ آتا ہے یہ رقم پاکستانی ساڑھے آٹھ ہزار روپے کے قریب بنتی ہے۔ بڑے آپریشن ظاہر ہے کہ بہت زیادہ مہنگے ہوتے ہیں۔ لہذا شاہین یا فالکن پالنا کوئی سستا شوق نہیں ہے۔جو لوگ باز رکھتے ہیں انہیں یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ اس پرندے کے علاج اور اس کا خیال رکھنے پر 300 سے 400 یورو ہر مہینے درکار ہوتے ہیں۔
آپ کا پاسپورٹ پلیز!
متحدہ عرب امارات میں ہر باز یا شاہین کا الگ سے پاسپورٹ بھی ہوتا ہے جس میں اس پرندے کے بارے میں اہم معلومات اور مالک کا نام درج ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پرندے کے جسم پر لگائی گئی مائیکرو چپ کا 13 حروف پر مشتمل ایک کوڈ بھی درج ہوتا ہے۔ تاہم اس پاسپورٹ میں تصویر موجود نہیں ہوتی۔
سیاحوں کے لیے ایک کشش
2007ء کے بعد سے سیاح بھی اس ہسپتال کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ اس ہسپتال میں ایک میوزیم بھی قائم ہے جس سے سیاحوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ پرندہ خلیجی ممالک میں اتنا اہم کیوں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فالکن ہسپتال ابوظہبی کی 10 اہم سیاحتی دلچسپیوں میں شامل ہے۔