آسیان ممالک کا سربراہ کانفرنس
28 فروری 2009اس سلسلے میں جمعہ کے روزجنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کی سربراہ کانفرنس میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ ایک معاہدہ طے کر لیا گیا ہے۔ اس معاہدے کو عالمی مالیاتی بحران پر قابو پانے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں یہ تنظیم چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاہدہ طے کر چکی ہے۔
آسیان کے ریاستی وحکومتی سربراہ اتوار تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں ایک مشترکہ داخلی منڈی، جسے 2015 تک قائم ہو جانا چائیے، کی راہیں ہموار کریں گے۔
آسیان کے شرکاء نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو جو جان بچانے کے لئے ٹوٹی پھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر میانمار سے بھاگے تھے، واپس اسی ملک بھیج دئیے جائیں گے۔ یہ لوگ اس وقت تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ملائشیا کے ساحلی علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ حقوق انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ واپسی کی صورت میں انہیں پھر سے مشکل حالات کا سامنا ہو گا۔
حقوق انسانی تنظیم Alternative Asean Network کی ترجمان ڈیبی سٹوٹہارڈٹ نے کہا:’’ یہ لوگ شدید مشکلات اور اذیت رسانیوں کی وجہ سے برما سے بھاگ رہے ہیں۔ اگر انہیں واپس جانے پر مجبور کیا گیا تو یہ بے یارو مددگار ہو کر رہ جائیں گے۔ واپسی کی صورت میں میانمار کے شمال مغربی علاقوں میں بسنے والی اس مسلم اقلیت کو سخت مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
موجودہ سربراہ کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نئے آسیان چارٹر کے تحت، جو پچھلے سال دسمبر سے نافذ لعمل ہے، منعقد ہو رہی ہے۔ اس بارے میں تنظیم کے سیکریٹری جنرل سورن پٹسووان نے بتایا: ’’ دنیا اب آسیان کو زیادہ سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ کیوں کہ ہم اب ایک چارٹر تلے اپنا کام سرانجام دے رہے ہیں۔‘‘
جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔