آسکر پسٹوریئس کے لیے پانچ برس قید کی سزا
21 اکتوبر 2014منگل کے روز جنوبی افریقہ کی ایک عدالت نے انہیں سزا کا یہ حکم سنایا۔ اپنے حکم نامے میں جج ٹوکوزائل ماسیپا نے کہا کہ اس مقدمے میں سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ملزم نے بیت الخلا میں موجود اپنی گرل فرینڈ کو درانداز سمجھ کر متعدد بار گولیوں کا نشانہ بنانے کے دوران ’بڑے پیمانے پر غفلت‘ کا مظاہرہ کیا۔
منگل کے روز اپنے مقدمے کا فیصلہ سنتے ہوئے پسٹوریئس کا چہرہ ’سپاٹ‘ دکھائی دیا اور انہوں نے خاموشی سے کھڑے ہو کر یہ فیصلہ سنا۔ وہ اس مقدمے کی کارروائی کے دوران متعدد مرتبہ اشک بار دکھائی دیئے تھے۔
عدالتی حکم نامے کے ساتھ ہی ان کی قید کی سزا کا آغاز ہو گیا ہے کہ عدالت سے انہیں ایک سیاہ شیشوں والی گاڑی میں بٹھا کر جیل خانے منتقل کر دیا گیا۔
ماہرین قانون کے مطابق جیل میں دس ماہ گزارنے کے بعد پسٹوریئس باقی سزا اپنے گھر میں نظر بند ہو کر گزار سکتے ہیں۔
سزا سنائے جانے کے موقع پر ماڈل اور پسٹوریئس کی مقتولہ گرل فرینڈ اسٹین کمپ کے اہل خانے بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس خاندان کی جانب سے رواں برس جون میں کہا گیا تھا کہ ’انصاف ہو چکا ہے۔‘
اسٹین کمپ کی ایک قریبی دوست جینا مائیرز نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ’مجھے نہیں لگتا کہ ہم میں سے کوئی بھی اس دکھ سے جلدی باہر آ سکتا ہے۔۔۔ بہت سے سوالات ہیں، جو ہمیشہ رہیں گے۔‘
سزا سنائے جانے کے بعد ملزم کے ایک قریبی رشتہ دار آرنلڈ پسٹوریئس نے کہا، ’آسکر اس موقع کا فائدہ اٹھائیں گے اور معاشرے کا قرض چکائیں گے۔‘
انہوں نے پچھلے بیس ماہ پر محیط اس مقدمے کے دوران ’پبلک ٹرائل‘ کا ذکر کرتے ہوئے صحافیوں سے اپیل کی کہ اہل خانہ کی پرائیوسی کا خیال رکھیں۔
انہوں نے استغاثہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے جان بوجھ کر اس واقعے کو سوچے سمجھے قتل کر رنگ دینے کی کوشش کی تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے۔