1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں برٹش بچوں کی ساتھ زیادتی پر ریکارڈ زر تلافی

عاطف بلوچ29 جون 2015

آسٹریلیا کے ایک بدنام زمانہ اسکول میں جسمانی و جنسی زیادتی کا شکار بننے والے سابق برطانوی تارکین وطن، آسٹریلیا کی قانونی تاریخ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے سب سے بڑا زر تلافی جیتنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Fou8
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

یہ مقدمہ فیئربرج اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے تقریبا ڈیرھ سو سابقہ اسٹوڈنٹس نے آسٹریلیا اور نیو ساوتھ ویلز کی حکومتوں کے خلاف دائر کیا تھا۔ ان بچوں کو اس اسکول کے اسٹاف کی طرف سے 1938ء تا 1974 جسمانی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

’سلیٹر اینڈ گورڈن لائیرز‘ سے وابستہ وکیل روپ سندھو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’18.3 ملین امریکی ڈالر کی زر تلافی دراصل ادارتی سطح پر بچوں کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کے اعتراف کے سلسلے میں ایک تاریخی حیثیت کی حامل ثابت ہو گی۔‘‘

روپ سندھو نے مزید کہا، ’’اس اسکول میں ہمارے مؤکلوں کے ساتھ جو سلوک ہوا، اس کے ان کی زندگی پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وہ مجبور و لاچار بچے تھے، جن کو تحفظ اور نگہداشت کی ضرورت تھی۔ لیکن ان کا بہیمانہ طریقے سے جسمانی اور جنسی طور پر استحصال کیا گیا۔‘‘ سندھو کے بقول اس زیادتی کی وجہ سے متاثرہ بچوں کی زندگیوں کو کئی طرح سے نقصان پہنچا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ صدی ہزاروں برطانوی بچوں کو ان کے والدین کے بغیر آسٹریلیا بھیجا گیا تھا تاکہ وہ وہاں ایک خوشحال اور کامیاب زندگی گزار سکیں۔ اس مہاجرت کے دوران بہت سے بچوں کو نیو ساؤتھ ویلز کے فیئر برِج اسکول بھی داخلہ دیا گیا تھا، جہاں انہیں نہ صرف پڑھنا تھا بلکہ رہنا بھی تھا۔

بتایا گیا ہے کہ مولونگ نامی علاقے میں واقع اس اسکول میں داخل کرائے جانے والے برطانوی مہاجر بچوں میں چار سال کی عمر کے معصوم بچے بھی شامل تھے، جن میں سے بہت سے دوبارہ اپنے والدین کو دیکھ بھی نہ سکے۔ ایسے بہت سے بچوں نے بتایا ہے کہ اسکول کی انتظامیہ نے بھی انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اس اسکول کے سابقہ اسٹوڈنٹس مس جیرالڈاین جائلز اور مس ویوَین ڈریڈی نے دسمبر 2009ء میں قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ جائلز کے بقول، ’’ زرتلافی ہمارے ذہنوں میں خوف کے مناظر اور کربناک یادوں کو ختم نہیں کر سکتی ہے۔ لیکن اِس تصفیے سے بہرحال یہ ثابت ہوتا ہے کہ فیئر برِج اسکول میں جو ہوا، وہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور ہم ایک اچھی زندگی کے مستحق تھے۔‘‘

Symbolbild Misshandlung und Missbrauch von Kindern
بہت سے بچوں نے بتایا کہ اسکول کی انتظامیہ نے بھی انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاتصویر: Fotolia/Gina Sanders

سندھو کے مطابق ان دونوں خواتین نے اس قانونی کارروائی کے دوران حوصلے اور عزم سے کام لیا اور فیئر برِج اسکول کے تمام متاثرین کی نمائندگی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیو ساؤتھ ویلز کے محکمہ برائے فیملی و کمیونٹی اور فئیر برِج اسکول کی انتظامیہ نے معافی بھی مانگی ہے۔

آسٹریلیا مہاجرت کرنے والے برطانوی بچوں کی درست تعداد معلوم نہیں ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق 1947ء 1967 کے دوران سات سے دس ہزار برطانوی بچوں نے آسٹریلیا ہجرت کی تھی۔ ان بچوں کو سرکاری سطح پر تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت فراہم کی گئی تھی۔