1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 آسٹریلیا: ایک سوبتیس سالہ پرانی بوتل سے جرمن پیغام برآمد

اے ایف پی
6 مارچ 2018

آسٹریلیا کے ساحل پر ایک سو بتیس سالہ قدیمی بوتل برآمد ہوئی ہے جس کے اندر سے جرمن زبان میں تحریر ایک پیغام بھی ملا ہے۔ یہ بوتل ساحل کی ریت میں دھنسی ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2tlJ5
Flaschenpost von dem Forschungsschiff «Paula» in Australien
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Illman

اس تاریخی دریافت کا سہرا ایک آسٹریلوی خاتون کے سر ہے۔ ٹونیا اِلمین نامی یہ خاتون مغربی آسٹریلیا کے صوبائی دارالحکومت پرتھ سے 180 کلو میٹر شمال میں ’ویج آئی لینڈ‘کے ساحل پر چہل قدمی کر رہی تھیں۔

 ٹونیا اِلمین نے بتایا، ’’یہ مجھے پرانی طرز کی ایک خوبصورت بوتل لگی۔ میں نے اسے یہ سوچ کر اٹھایا کہ میری کتابوں کے درمیان رکھی یہ اچھی لگے گی۔ میرے بیٹے کی گرل فرینڈ نے جب بوتل سے ریت صاف کی تو اسے یہ تحریر لکھی نظر آئی۔ پیغام نم تھا اور ایک دھاگے میں لپٹا ہوا تھا۔‘‘

Altes Gemälde eines Segel-Schiffes
جرمن جہاز ’پاؤلا‘ کی ایک پینٹںگتصویر: Deutsches Schiffahrtsmuseum-Unterweser

ٹونیا اِلمین کا کہنا تھا کہ وہ لوگ اس بوتل کو گھر لے آئے۔ پیغام کو کھولا تو جرمن زبان میں کوئی مدھم سی تحریر ملی۔ یہ میسیج بارہ جون سن 1886 کو لکھا گیا تھا۔ کاغذ کی پشت پر تحریر تھا،’’ جس کسی کو بھی یہ پیغام ملے وہ اسے ہیمبرگ میں جرمن نیوی کی رصدگاہ اور یا پھر قریبی جرمن قونصل خانے پہنچا دے۔‘‘

مغربی آسٹریلین میوزیم کے ایک ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ بوتل اِلمین کو اکیس جنوری کو ملی تھی۔

 ویسٹرن آسٹریلین میوزیم نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بوتل ایک جرمن جہاز ’پاؤلا‘ سے سمندر میں پھینکی گئی تھی۔ یہ عمل جرمن نیوی آبزرویٹری کے اُس انہتر سالہ تجرباتی منصوبے کا ایک حصہ تھا جو سمندری کرنٹ کو بہتر طور پر سمجھنے اور زیادہ تیز اور زیادہ کارآمد بحری راستوں کی تلاش کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔