1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیوری کوسٹ کے صدر کو مغربی دنیا کا تعاون

13 اپریل 2011

آئیوری کوسٹ کے صدر الاسان وتارا کو مغربی دنیا نے تعمیر نو اور خانہ جنگی کی روک تھام میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس سے قبل ان کے سابق حریف لاراں باگبوکے فوجی سربراہان نے بھی انہیں اپنا تعاون فراہم کرنے کا اعلان

https://p.dw.com/p/10sQr
تصویر: AP

آئیوری کوسٹ کے سرکاری ٹیلی وژن پر صدر وتارا اور فوجی سربراہان کو ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ملاقات کرنے والوں میں فوجی سربراہان سمیت چیف آف جنرل سٹاف Philippe Mangou بھی شامل تھے۔ فلپ کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ انہوں نے ملک بھر میں سکیورٹی اہلکاروں کو حکم نامہ جاری کردیا ہے کہ وہ صدر وتارا کے اعانت کریں۔ اس سے قبل فلپ کی سربراہی ہی میں سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار وتارا کے خلاف برسر پیکار تھے۔

وتارا طویل مسلح تنازعے کے بعد اب مکمل طور پر آبیجاں شہر کے صدارتی محل میں ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔باگبو کی جانب سے نومبر کے صدارتی انتخاب میں شکست تسلیم نہ کرنے کے بعد ہنگاموں میں اب تک ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ باگبو کی گرفتاری کے بعد اس بد امنی کا سلسلہ تھم گیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے منصب صدارت سنبھالنے پر وتارا کو مبارکباد دی ہے اور اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

NO FLASH Afrika Elfenbeinküste UN Schutztruppen
آئیوری کوسٹ میں اقوام متحدہ کے امن دستوں نے بھی وتارا کا ساتھ دیاتصویر: AP

یورپی یونین نے وتارا پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد قومی حکومت تشکیل دیں اور اس جنگ زدہ ملک میں روز مرہ کے معمولات بحال کریں۔ یورپی یونین نے آئیوری کوسٹ کے لیے 180 ملین یورو کا امدادی پیکج تشکیل دیا ہے۔ نوآبادیاتی دور میں آئیوری کوسٹ پر حکمرانی کرنے والے فرانس نے اسے 400 ملین یورو کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی آئیوری کوسٹ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی حامی بھری ہے۔ ورلڈ بینک نے گزشتہ سال آئیوری کوسٹ کے لیے امداد معطل کردی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کو خدشہ ہے جن نوجوانوں کو باگبو نے مسلح کرکے اپنا حامی بنا رکھا تھا اب وہ قیادت کے فقدان اور شکست کی مایوسی کے سبب بہت زیادہ خطرناک ہوگئے ہیں۔ ایسے مطالبے بھی کیے جارہے ہیں کہ باگبو سے مذاکرات کرکے مستقل قیام امن کے لیے ان کا تعاون حاصل کیا جائے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں