آئی ایس کے جنگجو مصلوب ہونے چاہییں، شیخ الازہر
4 فروری 2015مصری دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قاہرہ ہی میں قائم اس قدیم اسلامی یونیورسٹی کے شیخ الازہر کہلانے والے سربراہ احمد محمد الطیب نے آج بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قابض عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے جہادیوں کے ہاتھوں اردن کی فضائیہ کے ایک یرغمالی پائلٹ کا زندہ جلایا جانا انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایک دینی مقتدرہ کے طور پر جامعہ الازہر کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ برس دسمبر میں شمالی شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے اردن کی فضائیہ کے 26 سالہ پائلٹ کا اس طرح قتل کیا جانا ایک ایسا بزدلانہ اقدام ہے، جو انتہائی سخت الفاظ میں واضح مذمت کا متقاضی ہے۔
شیخ الازہر نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’دولت اسلامیہ کے شدت پسند ایسے بدعنوان جابر ہیں جو خدا اور اس کے رسول کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں کے خونریز اقدامات اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ انہیں وہ سزا دی جائے جس کا قرآن میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ایسے ظالموں کو ہلاک کیا جانا چاہیے، انہیں مصلوب کیا جانا چاہیے یا پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جانا چاہییں۔‘‘
شیخ احمد محمد الطیب کے مطابق دولت اسلامیہ نامی دہشت گرد تنظیم ایک ایسا ’شیطانی’ گروپ ہے جو ’نہ صرف خدا کے خلاف جنگ کر رہا ہے بلکہ زمین پر بدعنوانی بھی پھیلا رہا ہے‘۔
جامعہ الازہر کے سربراہ نے اپنا یہ بیان اردن کی رائل ایئر فورس کے پائلٹ معاذ القصبہ کے زندہ جلائے جانے سے متعلق اس ویڈیو ریکارڈنگ کے اجراء کے بعد دیا، جو دولت اسلامیہ کی طرف سے کل منگل کے روز جاری کی گئی تھی۔
بائیس منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے اس پائلٹ سے آئی ایس کے خلاف اتحادی فضائی کارروائیوں سے متعلق تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کی اور پھر ایک دھاتی پنجرے میں بند معاذ القصبہ پر تیل چھڑک کر اسے زندہ جلا دیا گیا۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے کچھ ہی دیر بعد عمان میں اردن کی حکومت نے بھی تصدیق کر دی تھی کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے معاذ القصبہ کو ہلاک کر دیا ہے۔