1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئی ایس آئی‘ کو غالباً اُسامہ بن لادن کا پتہ تھا‘ دُرانی

کشور مصطفیٰ11 فروری 2015

پاکستان کے سابقہ انٹیلی جنس چیف اسد دُرانی نے کہا ہے کہ پاکستانی خفیہ سروسز کو غالباً خبر تھی کہ اُسامہ بن لادن کہاں چھپا ہوا ہے تاہم وہ اُسے آخر وقت تک سودے بازی کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1EZhx
تصویر: picture-alliance/dpa

لیفٹیننٹ جنرل اسد دُرانی 1990ء سے 1992ء تک پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔ منگل کو الجزیرہ کے ساتھ ایک براہ راست انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی خفیہ سروسز نے غالباً 2011ء میں امریکی اسپیشل فورسز کے آپریشن میں القاعدہ کے لیڈر اُسامہ بن لادن کی ہلاکت تک اس امر کو پوشیدہ رکھا کہ اسامہ کہاں چھپا ہوا ہے اور یہ کہ خود آئی ایس آئی کو اس بات کا علم تھا۔

القاعدہ چیف اُسامہ بن لادن کو دوم مئی 2011ء الصبح ایک چھوٹے سی خصوصی امریکی یونٹ نے دس سالہ تلاشی مہم کے بعد اسلام آباد سے کچھ ہی دور واقع شہر ایبٹ آباد میں پاکستانی فوجی اکیڈمی کے نزدیک اُس کے رہائشی کمپاؤنڈ میں ایک آپریشن میں ہلاک کیا تھا۔ چالیس منٹ تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے بعد بن لادن کے ساتھ ساتھ اُس کا ایک بالغ بیٹا، ایک نامعلوم عورت اور دو مرد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

Ehemaliges Versteck von Osama bin Laden in Abbotabad Pakistan
ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کا محل وقوعتصویر: picture-alliance/dpa

اُس وقت سے ہی پاکستانی حکام پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے تھے کہ انہوں نے دہشت گرد گروپ القاعدہ کے ساتھ ساز باز کر رکھی ہے۔ اس پر حکومت پاکستان کی طرف سے ایک تحقیقاتی کمیشن بھی قائم کیا گیا جس کا کام ان الزامات کی انکوائری کرنا تھا تاہم اس کمیشن کو کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جو ان الزامات کی تصدیق کر سکتا۔ یہ اور بات ہے کہ اس کمیشن نے کسی موجودہ یا سابقہ اہلکار کی طرف سے اس معاملے میں کسی طرح کے بالواسطہ یا بلا واسطہ تعاون کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا تھا۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہ ممکن ہے کہ اسامہ بن لادن اتنے طویل عرصے تک پاکستان کے ایک اتنے حساس علاقے میں چھپا رہے اور آئی ایس آئی کو اس کی خبر نہ ہو، درانی کا کہنا تھا، ’میرا اس بارے میں اندازہ یہ تھا کہ عین ممکن ہے کہ آئی ایس آئی کو اس کی خبر نہ ہو تاہم اس امر کے امکانات زیادہ ہیں کہ اُسے اس کا علم تھا‘۔ اسد درانی کا مزید کہنا تھا:’’اصل خیال یہ تھا کہ اسامہ کے محل وقوع کے بارے میں اطلاعات کو ایک خاص وقت پر عام کیا جائے گا اور مناسب وقت وہ ہوتا ہے، جب آپ کو پتہ ہو کہ اس خبر کے بدلے میں آ پ کو کیا ملے گا۔ یعنی ادلے کا بدلہ کیا ہو گا۔ اگر آپ کے پاس اُسامہ جیسی کوئی شخصیت ہے تو یقیناً آپ اُسے آسانی سے امریکا کے حوالے نہیں کریں گے۔‘‘

Pakistan 3 Bin Laden Witwen verurteilt Haus in Islamabad
اسامہ بن لادن کی بیویوں کا اسلام آباد میں گھرتصویر: dapd

جنرل دُرانی تاہم اس امر پر زور دے رہے تھے کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ انہوں نے تاہم خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان اسامہ بن لادن کو اس امید پر پناہ دیے ہوئے تھا کہ اُسے اپنے پڑوسی ملک افغانستان کے مستقبل میں زیادہ با اثر کردار ادا کرنے کو ملے گا، ایک ایسے ملک میں، جہاں امریکی فورسز سرکاری طور پر اپنا 13 سالہ فوجی مشن 2014ء میں مکمل کر لیں گی۔

اسد دُرانی نے الجزیرہ کو انٹرویو میں مزید کہا:’’ادلے بدلے سے میری مراد یہ ہے کہ پاکستان یہ سوچ رہا تھا کہ وہ امریکا سے کہے گا کہ اپنا اُسامہ لے لو اور دیرینہ افغان مسئلے کو آخر کار حل کرو۔‘‘

لیفٹیننٹ جنرل اسد دُرانی کا انٹرویو نشریاتی ادارے الجزیرہ نے تحریری شکل میں شائع کیا ہے۔