1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آؤشوٹس کے ’سابق گارڈ‘ پر فردِ جرم عائد کر دی گئی

ندیم گِل27 ستمبر 2013

جرمن وکلائے استغاثہ نے آؤشوٹس نازی ڈیتھ کیمپ کے ایک 93 سالہ مشتبہ محافظ پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ اس پر قتل میں معاونت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19pCM
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی کے شہر اشٹٹ گارٹ میں پراسیکیورٹر سروس نے جمعرات کو بتایا کہ ملزم 1941ء سے 1943ء کے عرصے میں آؤشوٹس میں کام کرتا رہا ہے جو نازیوں کے زیر قبضہ علاقے میں تھا۔ اس عرصے میں وہاں قیدیوں کے 12 قافلے پہنچے تھے۔

ان میں سے دس ہزار سے زائد قیدیوں کو کام کرنے کے قابل قرار نہ دیے جانے پر فوری طور پر گیس چیمبرز میں بھیج دیا گیا تھا۔

وکلائے استغاثہ نے ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اس کا نام ہانس لِپشس بتایا ہے۔ اسے جرمن پولیس نے مئی میں گرفتار کیا تھا۔

رواں ماہ قبل ازیں نازی دور کے جنگی جرائم کی تفتیش کرنے والے جرمن حکام نے کہا تھا کہ وہ آؤشوٹس نازی ڈیتھ کیمپ کے 30 سابق مشتبہ گارڈز پر فردِ جرم عائد کرنے کی سفارش کریں گے۔

Schriftzug am Tor des KZ Lagers Auschwitz
آؤشوٹس مقبوضہ پولینڈ میں نازیوں کا سب سے بڑا اذیتی کیمپ تھاتصویر: picture-alliance/dpa

نیشنل سوشلٹس کرائمز کی تفتیش سے متعلق اسٹیٹ جسٹس ایڈمنسٹریشن کے مرکزی دفتر نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ان افراد کی عمریں 97 برس تک ہیں۔

اعلیٰ تفتیش کار کُرٹ شرِم کا کہنا ہے کہ جمعرات کو جس ملزم پر فردِ جرم عائد کی گئی وہ ان 30 افراد میں سے ایک ہے۔

اس کی گرفتاری جان ڈیم یان یک کو سزا سنائے جانے کا نتیجہ قرار دی جاتی ہے۔ میونخ کی ایک عدالت نے 2011ء میں سوبیبور اذیتی کیمپ کے سابق گارڈ ڈیم یان یک کو مجرم قرار دیا تھا۔ اسے قتل میں معاونت کے 20 ہزار الزامات ثابت ہونے پر پانچ برس کی سزائے قید ہوئی تھی۔ وہ یوکرائن میں پیدا ہوا تھا اور اس نے عمر کا بیشتر حصہ امریکا میں گزارا تھا۔ میونخ کی عدالت میں مقدمہ چلنے سے قبل بھی اس کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوتی رہی تھی۔ وہ مارچ 2012ء میں 91 برس کی عمر میں انتقال کر گیا تھا۔

آؤشوٹس مقبوضہ پولینڈ میں نازیوں کا سب سے بڑا اذیتی کیمپ تھا جو 1940ء سے 1945ء کے عرصے میں فعال رہا۔ اس کیمپ کے گیس چیمبروں میں تقریباﹰ نو لاکھ افراد کو ہلاک کیا گیا جن میں سے بیشتر یہودی تھے۔ اسی کیمپ میں قتل، بھوک اور بیماری کی وجہ سے مزید دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ فردِ جرم نازیوں کے نچلی درجے کے معاونین کو ان کی موت سے قبل سزائیں دینے کی مہم کا حصہ ہے جو از سرِ نو شروع کی گئی ہے۔