1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Ordensburg Vogelsang

Adnan Ishaq18 ستمبر 2008

Ordensburg Vogelsang نازی سوشلسٹ دور کا ایک تربیتی کالج ہے۔ کالج تعمیر کرنے کا مقصد نازی پارٹی کے منتخب قیادت کے بچوں میں اعلی قائدانہ صلاحتیوں کے ساتھ نازی نظریات کو فروغ دینا تھا۔

https://p.dw.com/p/EmnR
Ordensburg Vogelsang کالج کا بیرونی منظرتصویر: dpa - Bildfunk

جرمنی میں Eifel کے علاقے میں Ordensburg کے علاقے میں ہرے بھرے پہاڑیوں کے درمیان ، پتھروں سے تعمیر کیا ہوا ایک ٹاور دور سے دکھائی دیتا ہے۔ چارمنزلہ عمارت جتنے اونچے اس ٹاور کے قریب جانے پراس کے ارد گرد خاص ترتیب کے ساتھ لکڑی سے بنی ہوئی کئی عمارتیں ہیں۔ اس جگہ کو دیکھتے ہی کسی ملٹری اکیڈمی کا خیال ذہن میں آتا ہے ۔ یہ جگہ Ordensburg vogelsang کہلاتی ہے۔

Ordensburg Vogelsang نازی سوشلسٹ دور کا ایک تربیتی کالج ہے۔ جسے نازی دور میں 1934سے لے کر 1936 تک ہوئی ۔ کالج تعمیر کرنے کا مقصد نازی پارٹی کے منتخب قیادت کے بچوں میں اعلی قائدانہ صلاحتیوں کے ساتھ نازی نظریات کو مذید پختہ کرنا تھا۔ اس حوالے سے ابھی بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ تربیت مکمل کرنے کہ بعد ان کا ٹائٹل کیا ہوتا۔ بس یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک اعلی تربیت تھی کہ جسے اعلی عہدوں کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔

Vogelsang 1939
Vogelsang 1939 .تصویر: vogelsang ip

جرمن زبان میں Vogel کا مطلب ہے پرندہ اور sang گیت کو کہتے ہیں۔ پہاڑی کی چوٹی پر تعمیر کئے گئے اس کالج کے مرکزی دروازے پر اب بھی نازی دور کے نشانات دیکھے جا سکتےہیں ۔ مرکزی عمارت تک پہنچنے کے بعد ایک بڑا سا گراوئنڈ اور اس کے اطراف میں لکڑی کی چھتوں اور لعل اینٹوں والی دو عمارتین ۔ کہ جن کے کمروں کو اس زمانے میں انتظامی کاموں کے استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ کالج ایک پر فضا مقام پر تعمیر کیا گیا ہے۔ پہاڑوں کے درمیان بہتا ہوا دریا ایک سینری کا منظر پیش کرتا ہے۔ اس اونچائی پر سے نیچے نظر ڈالی جائے ایک چھوٹا سا کھیلنے کا گراوئنڈ اور ڈھلان پر چھ مزید عمارتین نظر آتی ہیں۔

جب کالج تعمیر کیا گیا تھا اس وقت یہاں تربیت حاصل کرنے کے لئے دو گروپس تھے۔ جن میں 800 سے 1000 تک نوجوان شامل تھے۔ خاص فوجی افسران کے بچے کہ جنہیں بعد میں نازی سوشلسٹوں دور میں اعلی خدمات انجام دینی تھیں ، junkers کہا جاتا تھا۔ یہاں آنے والوں کی عمریں 25 اور 30 سال کے درمیان ہونا لازمی نھیں۔ 1936 سے لے کر 1939 تک زیر تربیت دونوں گروپس پان کورس مکمل نہیں کر سکے تھے۔

یہاں پر زیرتربیت نوجوانوں کا دن کا روٹین انتہائی سخت تھا ۔ نوجوان صبح چھ بجے اٹھنے تھے ۔ تقریبا سات بجے پرچم کشائی اور اسمبلی ہوا کرتتی تھی۔ جس کے بعد ناشتہ اور دس بجے کہ قریب لیکچر دیئے جاتے تھے۔ جس میں نازی نظریات کا پروپیگینڈا کیا جاتا تھا۔ پھر اسپورٹس بعدازں دوپہر کا کھانا اور پھر طعام سے قبل ایک مرتبہ پھر وہی پرپیگینڈا لیکچرز دہرائے جاتے تھے۔ رات دس بجے ہر قسم کی سرگرمی ختم کر دی جاتی تھی۔

Vogelsang Flamme
کالج میں مشعل بردار انسان کا مجسمہتصویر: vogelsang ip


کالج میں طلبہ کی بہتر تربیت کے لئے ایک لائبریری بھی تعیمر کی جانی تھی جسے House of Knowledge کا نام دیا گیا تھا۔ اس عمارت کے سامنے ایک بڑا سا مجسمہ بنا ہوا ہے کہ جس میں ایک نوجوان مشعل اٹھائے ہوا کھڑا ہوا ہے۔ ساتھ ہی اور دوسری جگہوں پر بھی نازی نشانات صاف نمایاں ہیں۔ آخر اس کالج کو اس مقام پر ہی کیوں تعمیر کیا گیا اس بارے میں یہاں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایاکہ اس بارے میں کئی وضاحتیں موجود ہیں۔ پہلی یہ کہ ماہر تعمیرات کا تعلق قریب میں واقع شہر کولون سے تھا اور قریب ہونے کی بناء پر آرکیٹیکٹ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ قریب میں کوئی جگہ تلاش کرے۔ دوسرا یہ کہ اس زمانے کے تینوں کالجوں کی تعمیر میں عسکری پہلو کو اہمیت دی گئی تھی۔ ایک مشرقی جرمنی دوسرا جنوب اور تیسرا شمالی سرحد پر تعمیر کیا گیا۔

ان تینوں کالجوں میں ایک تو شمال مغرب میں یہ Vogelsang دوسرا مشرقی جرمنی میں Pomerania کے مقام پر کہ جو اس وقت پولینڈ کا حصہ ہے اور تیسرا جنوب مغربی جرمنی میں Sonthhofen کے مقام پر تھا ۔ا1939 میں دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے کہ ساتھ ہی اس کالج کی بقیہ تعمیر روک دی گئی اور تما م افراد محاذ جنگ پر بھیج دیئے گئے ۔ اور قاءدانہ صلاحیتوں کے لئے تعمیر کیا جانے والا یہ کالج ایک فوجی چھائونی میں تبدیل ہو گیا۔ اب طلبہ کے لئے بنائی جانے والی بیرکوں میں اب جرمن فوجی قیام کئے ہوئے تھے۔ دورسی جنگ عظیم شروع ہونے کہ بعد زیر تربیت تمام طلبہ محاذ جنگ پر بھیج دیا تھا۔ جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ Vogelsang کے طلبہ کی بڑی تعداد ہلاک ہو گئی ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر امریکی دستوں نے اسے برطانیہ کے حوالے کر دیا ۔ کہ جو اسے مکمل طورپر تباہ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن بعد ازاں برطانوی دستوں نے اسے بیلجئم کے حوالے کر دیا ۔ بیلجئم کے فوج نے، پچاس ہزار اسکوئر میٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے اس کالج سے تمام نازی نشان کو ختم کرنے کی کوشش کی ، اور کئی میں کامیاب بھی ہوئے۔ بیلجئم کی فوج نے جب اسے جرمن حکومت کو دیا ۔ تو اس وقت حکومتی حلقوں میں سوچ وبچار کی گئی کہ نازیوں کی اس بقایہ جات کو کس طرح استعمال کیا جائے۔

Vogelsang Panorama
تصویر: vogelsang ip

اب یہاں ایک نمائش اور تربیتی مرکز بنایا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماضی میں نازی سوشلسٹوں کے زیر انتظام رہنے والی اس جگہ کی بھیانک تاریخ کے بارے میں دوسروں کو بتایا جائے اور خاص طور پرنوجوانوں کو۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کا مقصد یہ بھی بتانا ہے کہ ماضی میں نوجوانوں کوکس طرح سے استعمال کیا جاتا تھا۔ آجکل کے حالات میں نوجوانون میں دائیں بازو کے نظریات کو پننے سے روکنے کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے۔ نازی نظریات کے خاتمے کے لئے جرمن حکومت اسی طرح کی کئی کوششیں کرتی رہی ہے لیکن آج بھی جرمنی میں اکا دکا نسل پرستانہ واقعات سامنے آ ہی جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف جرمنی کا ہی نہیں بلکہ تقریبا پوری دنیا کا ہی ہے۔ اور اس سے چھٹکارا پانے کے لئے ایسے ہی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کہ جیسا جرمن حکومت Ordensburg Vogelsang میں اٹھا رہی ہے۔