1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Movement of 1968

Adnan Ishaq9 اگست 2008

ساٹھ کی دہائی میں دنیاکے متعدد ممالک میں نوجوانوں نے اہل اقتدار او رائج نظام کے خلاف مظاہرے کئے اور 1968 کا سال جرمنی میں بھی طلبہ تحریک کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/EmVb
1968 میں جرمنی میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

1968 میں جرمنی میں متعدد طالبہ تحریکوں نے جنم لیا جنہیں Movement of 1968 کا نام دیا گیا۔ ان میں جرمن نوجوانوں نے اس وقت کے رائج جرمن نظام ، حکومت اور طلبہ کے ناقص معیار زندگی کے خلاف احتجاج اورمظاہرے کئے۔ آج اس بات کو چالیس برس گزر چکے ہیں اور ان گزرے ہوئے برسوں نے جرمن نوجوانوں کی سوچ اورنظریات میں زبردست تبدیلی پیدا کی ہے۔ جس کی تصدیق تاریخ سے متعلق ایک جرمن جریدے PH History کی۔ اس جریدے نے بون شہر کے ایک کالج میں سروے کیا۔ جس کے مطابق اب جرمن نوجوان نظام کی خرابیوں پراحتجاج کرنے سے زیادہ اپنے خاندان اور دوستوں کواہمیت دیتے ہیں۔

1968 کے نوجوان نسل کے خاندان کے بارے میں جو تصورات تھے آجکل کی نوجوان نسل ان سے متفق نہیں ہے۔ اس وقت کے نوجوان گھروں میں زیادہ وقت صرف نہیں کرتےتھے۔ رسالے PH History کے سروے میں شامل 65 فی صد نوجوانوں کے لئے ان کے والدین ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ بہت سے نوجوان ایسے بھی ہیں کہ جنہوں نے عراق جنگ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش نظر آئے۔ جبکہ کچھ نے یہ توجیہ پیش کی کہ اب جرمنی میں ایسے مسائل ہیں ہی نہیں، کہ جن کے خلاف مظاہرہ کیا جائے ۔

Norbert Frei - 1968 jugendrevolte und globaler Protest
.تصویر: dtv

بون شہر کے Ernst Moritz -Arndt Gymnasium میں انٹرمیڈیٹ کلاس کی ایک اٹھارہ سالہ طالبہ Paula کے مطابق 1968 کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہی آج کے نظام میں تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ Paula کے خیال میں یہ تحریک معاشرے پر بھی بہت اثر انداز ہوئیں ہیں اور اسی کی بدولت نوجوان نسل کووہ آزادی حاصل ہوئی کہ جو ہمارے والدین کو میسر نہیں تھی اور جبر کے ماحول میں کمی واقع ہوئی ۔

Ernst Moritz -Arndt Gymnasium میں کئے جانے والے سروے کے مطابق انٹرمیڈیٹ کلاس کے زیادہ تر طلبہ میں 1968 میں کئے جانے والے مظاہروں کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ Max بھی اسی کلاس میں پڑھتا ہے۔ کئی دوسرے نوجوانوں کی طرح اس کی بھی خواہش ہےکہ اس کو تعلیم ختم کرنے کہ بعد ایک اچھی سی نوکری ملے۔ لیکن ساتھ ہی وہ Martin Luther King سے بھی متاثرہے۔ Martin king نوبل پرائز یافتہ اور امریکہ میں شہریوں کے حقوق کے لئے کام کرتے تھے اور اسی کی پاداش میں انہیں 1969 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

تاریخ سے متعلق جریدے PH History کے اس سروے کے مطابق آجکل کی جرمن نوجوانوں کی بڑی تعداد کی زندگی میں خاندان اور دوستوں کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ آجکل کی نوجوان نسل کو تاریخ کے صحیح اوراق دکھانے کی ضرورت ہے۔ 1968 کی تحریک کے چالیس سال گزرنے پر رسالے PH History کی جانب سے کئے جانے والے اس سروے میں ایک ہزار کے قریب نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے خیالات شامل کئے گئے ۔