1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ISI اور CIA کے درمیان بڑھتی دُوریاں

24 فروری 2011

دو پاکستانی شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ کا فیصلہ تو عدالت کرے گی تاہم اُس کی گرفتاری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر تعلقات میں تناؤ کے اثرات نمایاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Opm
ریمنڈ ڈیوس پولیس کی تحویل میںتصویر: picture alliance/dpa

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی سی آئی اے کے تعلقات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ اس وقت دونوں اداروں میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اخبار کے مطابق آئی ایس آئی کو خدشہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں سی آئی اے کے سینکڑوں جاسوس سرگرم ہیں، جن کے بارے میں پاکستانی حکومت اور خفیہ ادارے لاعلم ہیں۔ اسی سبب آئی ایس آئی نے ریمنڈ ڈیوس کا کیس منظر عام پر آنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے لئے ایک بیان تیار کیا تھا، جس کے مطابق امریکہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے تاہم بعد ازاں یہ بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن اس بیان کی نقل ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے پاس موجود ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بھی مختلف تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ کے بعد دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے قائم ورکنگ ریلیشن شپ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ماضی میں سی آئی اے کے ساتھ مل کر روس کے خلاف افغان جہاد کرنے والے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل (ر)حمید گل کا کہنا ہے کہ دونوں خفیہ ایجنسیوں کے درمیان موجودہ دوریاں صرف ریمنڈ ڈیوس کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے دیگر محرکات بھی ہیں۔

Hamid Gul
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل حمید گل کے مطابق اگر دونوں ملکوں میں دوریاں بڑھیں تو امریکہ کو پاکستان کی نسبت زیادہ نقصان ہوگاتصویر: picture-alliance/ dpa

جنرل حمید گل کے مطابق امریکی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی جانب سے پاڑہ چنار میں ایک سرحدی محافظ چوکی پر فائرنگ سے تین پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت دونوں ممالک کی فوجی اور خفیہ اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دراڑ کا بڑا سبب بنی۔

حمید گل کا کہنا ہے کہ ''اگر دونوں ملکوں میں دوریاں بڑھیں تو امریکہ کو پاکستان کی نسبت زیادہ نقصان ہوگا کیونکہ افغانستان کے لئے ان کی سپلائی لائن متاثر ہو گی، جس کے لئے حکومت پاکستان کو کچھ زیادہ نہیں کرنا پڑے گا بلکہ صرف اپنے عوام کو ہی اجازت دینا ہوگی کہ وہ دھرنا دے کر سپلائی روٹ بند کر دیں۔''

انہوں نے کہا کہ ''امریکہ کے تعلقات صرف آئی ایس آئی کے ساتھ ہی نہیں بلکہ پاکستانی فوج کے ساتھ بھی خراب ہوں گے کیونکہ آئی ایس آئی فوج کی ہی ایک شاخ ہے۔''

دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات کی خرابی بڑھنے کی صورت میں بڑے اقتصادی اور دفاعی مفادات کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس بارے میں تجزیہ نگار حسن عسکری کہتے ہیں ''ممکن ہے کہ ریپبلکن موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کی امداد روکنے کی کوشش کریں''۔

پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد کے مطابق پاکستان اور امریکہ دونوں اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑے ہیں، اس لئے انہیں کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے انتہائی تحمل اور سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ شمشاد احمد کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے اور ریمنڈ ڈیوس جیسے واقعات سے اسے کسی بھی صورت متاثر نہیں ہونا چاہئے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں