1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’9/11 پر دنیا بھر کے مسلمان خوشی سے دیوانے ہو گئے‘، ٹرمپ

امجد علی29 نومبر 2015

امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اشتعال انگیز بیان بازی کو ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دنیا بھر میں مسلمان خوشی سے دیوانے‘ ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HEFi
USA Präsidentschaftswahl Kanditat der Republikaner Donald Trump
نومبر کے آخری عشرے میں ایک ہفتے کے اندر اندر ایسے ری پبلکنز کی شرح میں بارہ فیصد کمی ہوئی ہے، جو ڈونالڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار دیکھنا چاہتے ہیںتصویر: Getty Images/J. Sullivan

جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار کی وجہ سے بے پناہ دولت کمانے والے ٹرمپ رواں ماہ کے آغاز پر اپنے اس بیان کی بناء پر ہدفِ تنقید بنے تھے کہ امریکا میں بسنے والے عربوں اور مسلمانوں نے ان دہشت گردانہ حملوں پر جشن منایا تھا۔ ٹرمپ نے پیرس میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے بعد اپنے ایک بیان میں اس امر کی بھی وکالت کی تھی کہ امریکا میں بسنے والے مسلمانوں کا ایک الگ ڈیٹا بیس بنایا جانا چاہیے، ویسا ہی جیسا کہ نازی سوشلسوں کے دورِ حکومت میں یہودیوں کا بنایا گیا تھا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہفتہ اٹھائیس نومبر کو ٹرمپ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر سیراسوٹا میں اپنی اشتعال انگیز بیان بازی کو ایک قدم اور آگے لے گئے۔ اپنے حامیوں کے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا:’’ہر شخص ات بات کا اعتراف کرتا ہے کہ پوری دنیا میں مسلمان خوشی سے دیوانے ہو گئے تھے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق درحقیقت بہت سے عرب اور مسلمان رہنماؤں نے، جن میں آں جہانی فلسطینی قائد یاسر عرفات اور لیبیا کے طاقتور حکمران معمر القذافی بھی شامل تھے، تب ان حملوں کی مذمت کی تھی۔

2008ء میں گیلپ کے ایک سروے نے یہ پتہ چلایا تھا کہ پوری دنیا میں محض سات فیصد مسلمان ایسے تھے، جنہوں نے نائن الیون کے حملوں کو ’مکمل طور پر‘ جائز قرار دیا تھا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے بارے میں منفی احساسات کا اظہار کیا تھا۔

ٹرمپ نے جریدے ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کے ایک رپورٹر کے مضمون کا حوالہ دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکام نے ’متعدد‘ افراد کو حراست میں لے لیا، جو گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد مبینہ طور پر اپنی چھتوں پر کھڑے خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ تاہم اس مضمون میں ایسا نہیں کہا گیا تھا کہ ہزاروں یا سینکڑوں مسلمان جشن منا رہے تھے، جیسا کہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اُنہوں نے دیکھا تھا۔

AP Iconic Images 11. September World Trade Center
2008ء میں گیلپ کے ایک سروے نے یہ پتہ چلایا تھا کہ پوری دنیا میں محض سات فیصد مسلمان ایسے تھے، جنہوں نے نائن الیون کے حملوں کو ’مکمل طور پر‘ جائز قرار دیا تھاتصویر: AP

سیراسوٹا میں اپنے خطاب میں 69 سالہ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس الزام کی بھی تردید کی کہ اُنہوں نے ’نیویارک ٹائمز‘ کے ایک معذور رپورٹر کا مذاق اڑایا تھا، جب اُنہوں نے اُس کے بازوؤں کے جھٹکوں کی حرکت کی نقل اُتاری تھی:’’مَیں کبھی کسی ایسے شخص کا مذاق نہیں اڑاؤں گا، جو کسی لحاظ سے معذور ہو گا۔ مَیں آپ کو بتا رہا ہوں کہ مَیں ایسا کبھی نہیں کروں گا۔‘‘

دریں اثناء نیوز ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ خاص طور پر مسلمانوں کا الگ ڈیٹا بیس بنانے کے متنازعہ بیان کے بعد سے ری پبلکن پارٹی میں ٹرمپ کے ساتھی اُن کی تائید و حمایت سے ہاتھ کھینچنا شروع ہو گئے ہیں۔ جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک سروے میں ایسے ری پبلکنز کی شرح محض اکتیس فیصد بتائی گئی ہے، جو آئندہ سال مجوزہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو امیدوار کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ شرح بائیس نومبر کو جاری کردہ پہلے سروے کے مقابلے میں بارہ فیصد کم ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید