1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

89 بھارتی ماہی گیر پاکستانی جیل سے رہا

14 اپریل 2011

بھارت نے اس حوالے سے پہل کی اور پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا۔ بھارتی حکومت کے اس اقدام پر پاکستانی حکام نے بھی مثبت جواب دیا اور 89 بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا اعلان کیا۔

https://p.dw.com/p/10tNu
رہا ہونے والے بھارتی ماہی گیرتصویر: DW

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ابتدا ہی سے نشیب و فراز سے عبارت رہے ہیں۔ اس کے اثرات کا غالباً سب سے زیادہ شدت کے ساتھ سامنا دونوں جانب کے ماہی گیروں کو کرنا پڑتا ہے، جو اپنے اور اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کمانے گھروں سے نکلتے ہیں اور محض سمندری حدود کی خلاف ورزی پر برسوں کی قید ان کا مقدر بن جاتی ہے۔

کرکٹ کے دسویں عالمی کپ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل میچ نے جہاں برصغیر کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممبئی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی تلخیوں کو کم کیا، وہیں اس کا براہ راست مثبت اثر دونوں ملکوں کی جیلوں میں قید ماہی گیروں پر بھی پڑا اور برسوں سے جیلوں میں قید ان قسمت کے ماروں میں سے کم از کم کچھ کو تو رہائی کا پروانہ مل ہی گیا۔

رہائی پانے والے 89 بھارتی ماہی گیروں کو آج کراچی میں واقع ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے رہا کیا گیا۔ ان میں سات مسلمان بھی شامل ہیں، جنہیں جمعہ کے روز لاہور واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔

Flash-Galerie Pakistan Indien Fischer
ملیر جیل کراچی سے رہا ہونے والے بھارتی ماہی گیر اپنے وطن روانگی کے منتظرتصویر: DW

رہا ہونے والے ماہی گیر خوش تھے کہ کرکٹ کے باعث ہی سہی، انہیں اپنے گھر جانا تو نصیب ہوا۔ جن قیدیوں کو ابھی رہائی نہیں مل سکی، انہیں بھی امید ہے کہ اگر دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر رہے، تو وہ بھی جلد اپنے گھروں کو لوٹ پائیں گے۔

دونوں طرح کے قیدی پاکستانی جیل حکام کے حسن سلوک کے معترف ہیں۔ وہ اعتراف کرتے ہیں کہ جیل حکام نے بھارتی شہری ہونے کے باوجود جس طرح ان کا خیال رکھا، اس کا بھارت میں کوئی بھی شخص تصور نہیں کرسکتا۔

قیدیوں نے بھارتی حکام سے بھی مطالبہ کیا کہ بھارت میں قید پاکستانیوں سے بھی اسی طرح کا اچھا سلوک روا رکھا جائے۔

بھارتی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد بھی موجود تھے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ستمبر دو ہزار نو تا ستمبر دو ہزار دَس یعنی ایک سال کے عرصے میں سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے جانے والے ایک سو بائیس ماہی گیروں میں سے 89 کو رہا کیا جا رہا ہے جبکہ باقی ماندہ 33 قیدیوں میں سے کچھ ایسے ہیں، جنہیں بھارت اپنے شہری ہی تسلیم نہیں کر رہا۔ تاہم اس بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور ان قیدیوں کی رہائی بھی غالباً جلد ممکن ہو سکے گی۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں