1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

80 فیصد پاکستانی امریکی امداد کے مخالف ہیں، سروے

2 اکتوبر 2009

امریکی ادارے انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کے ایک تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت میں امریکہ مخالفت جذبات پائے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JwYn
تصویر: AP

80 فیصد پاکستانی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد کے بھی مخالف ہیں۔ اندرون ملک حزب مخالف کی جماعتیں بھی حال ہی میں امریکی امداد کے کیری لوگر بل کی منظوری کو پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کےلئے ایک بڑا خطرہ قرار دے رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انتہائی کڑی شرائط سے جڑی مجوزہ امریکی امداد پاکستان کےلئے باعث رحمت نہیں بلکہ زحمت ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکرٹری اور پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ کیری لوگر بل کی منظوری کے فوراً بعد اسلام آباد میں اعلیٰ امریکی سفارتکار کی جانب سے اسامہ بن لادن اور ملا عمر کی پاکستان میں موجودگی کے بیان نے پہلے سے مشروط امداد کو اور بھی مشکوک بنا دیا ہے۔

Antikriegsdemonstration in Pakistan
تصویر: AP

مشاہد حسین نے کہا:” امریکہ کا اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ رویہ تکبرانہ ہے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا ہے اور ہمارے ساتھ حلیف کی بجائے حریف جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔“

دوسری جانب بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عام پاکستانیوں کے ذہن پر امریکہ کی افغانستان اور عراق میں فوجی مہم نے بھی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ تجزیہ نگار ڈاکٹر سرور باری کے مطابق پاکستانی عوام امریکہ کو ایک ایسی قابض طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں، جو یکطرفہ طور پر مسلم ممالک کےخلاف کارروائی کر رہا ہے:” امریکہ کی مسلم ممالک کے ساتھ دوغلی پالیسی جب تک ختم نہیں ہو گی، بے شک ہر سال 20 ارب ڈالر بھی دے دیں، اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ افغانستان، عراق پر حملہ ایک سنگین مسئلہ ہے، چین بھی ہماری مدد کرتا ہے لیکن اس نے کبھی شور نہیں مچایا اور امداد کو کبھی مشروط نہیں کیا اس لئے چین کے ساتھ تعلقات مثالی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جاپان کے ساتھ بھی تعلقات اچھے رہتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور امداد بھی کرتا ہے۔“

اسی طرح ناقدین کے خیال میں قبائلی علاقوں پر مسلسل ڈرون حملوں اور اسلام آباد میں نجی امریکی سیکورٹی کمپنی کی موجودگی کے علاوہ امریکی سفارتخانے میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی مجوزہ توسیع نے بھی عام پاکستانیوں کو امریکہ سے متنفر کرنے میں اہم کردار اداکیا ہے۔ اس ضمن میں آئی آر آئی کے تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مارچ میں کئے گئے سروے کے مقابلے میں اس مرتبہ 19فیصد زیادہ یعنی76 فیصد پاکستانیوں نے قبائلی علاقوں پر امریکی جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں کی مخالفت کی ہے۔ لہٰذا اس موقع پر یہ کہنا مشکل ہو گا کہ آیامجوزہ امریکی امداد کے ذریعے امریکہ کے بارے میں پاکستان کے اندر عوامی رائے بہتر ہوتی ہے یا نہیں۔

رپورٹ: امتیاز گل،اسلام آباد

ادارت: امجد علی