1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

75 سال پہلے کا قانون، جس نے جرمنی میں جمہوریت کی بِساط لپیٹ دی

21 مارچ 2008

جس روز (23 مارچ سن 1933ء) جرمن پارلیمان Reichstag اپنے ہی اختیارات سے دستبردار ہو گئی، اُس سے اگلے روز اُس دَور کے نازی سوشلسٹ اخبار "Völkischer Beobachter" نے پورے جوش و جذبے کے ساتھ یہ شہ سُرخی لگائی کہ Reichstag نے حکمرانی اڈولف ہٹلر کو منتقل کر دی ہے۔ درحقیقت ہٹلر کے رائش چانسلر منتخب ہونے کے تقریباً دو مہینے بعد 23 مارچ سن 1933ء کا دِن، اُس وقت کے جرمنی میں جمہوریت اور آئینی ریاست کے خاتمے کا دِن تھا۔

https://p.dw.com/p/DYDS
ہٹلر کی قیادت میں رائش اسمبلی کے ایک اجلاس کا منظر
ہٹلر کی قیادت میں رائش اسمبلی کے ایک اجلاس کا منظرتصویر: AP

یہ قانون ایک ایسی فضا میں عمل میں آیا، جب مسلح نازی سوشلسٹ پارلیمانی اراکین کو ہراساں کر رہے تھے اور اُن پر دُشنام طرازی کر رہے تھے۔ اِس قانون کا مقصد ہٹلر حکومت کو اِس قابل بنانا تھا کہ وہ پارلیمان کی منظوری اور پارلیمان کے اسپیکر کے دست خطوں کے بغیر ہی قوانین جاری کر سکے، آئین میں ترمیم کر سکے اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے طے کر سکے۔ ہٹلر اور اُس کے قریبی ساتھیوں کے لئے یہ قانون کیوں ضروری ہو گیا تھا، اِس کی وضاحت کرتے ہوئے میونخ کے تاریخ سے متعلق ایک ادارے کے ماہر Thomas Raithel کہتے ہیں:

”یہ قانون نازی سوشلسٹوں کے لئے قومی انقلاب کی ایک علامت کی طرح تھا۔ اِس کا مطلب تھا، اُس وائیمار ری پبلک کا خاتمہ، جسے نازی سوشلسٹ سختی سے رد کرتے تھے۔ قانون منظور کروانے کا مقصد اُس وقت کے قدامت پسند لبرل مقتدر طبقے میں بھی اور بیرونی دُنیا میں بھی یہ تاثر پیدا کرنا تھا کہ نازی سوشلسٹوں کو اقتدار کی منتقلی بڑی حد تک قانونی بنیادوں پر عمل میں آئی ہے۔“

اِس قانون کی منظوری Reichstag کے جس اجلاس میں عمل میں آئی، اُس میں 81 منتخب کمیونسٹ اراکین سرے سے شریک ہی نہیں ہوئے تھے کیونکہ اُن کی نشستیں اُسی مارچ کے مہینے کے اوائل میں منسوخ کر دی گئی تھیں۔ 26 سوشل ڈیموکریٹ اراکین سیاسی تعاقب کا شکار ہو کر یا تو گرفتار ہو چکے تھے یا ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ یوں یہ قانون قدامت پسند اراکینِ پارلیمان کی مدد سے عمل میں لایا گیا، جنہیں دھمکیاں دے کر ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ یہ قانون منظور تو چار برسوں کے لئے ہوا تھا لیکن اِس کی مدت میں کئی مرتبہ توسیع کی جاتی رہی اور یوں یہ قانون سن 1945ء تک نافذالعمل رہا۔