1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

60 ہزار یورپی اعضاء کے عطیے کے منتظر

21 مئی 2010

بدھ کو یورپی پارلیمان نے پہلی مرتبہ ایسے ضوابط کی منظوری دی ہے، جن کے نتیجے میں یورپی یونین کے رکن ملکوں کے مابین عطیہ شُدہ اعضاء کا تبادلہ ہو سکے گا۔ ہزارہا متاثرین کے لئے یہ ایک اچھی خبر ہے۔

https://p.dw.com/p/NSJO
تصویر: AP

یورپ بھر میں ایسے مریضوں کی تعداد تقریباً ساٹھ ہزار بتائی جاتی ہے، جنہیں مختلف اعضاء کے عطیے کی ضرورت ہے۔ اِسی انتظار میں ہر روز اِن میں سے بارہ مریض انتقال کر جاتے ہیں۔ یورپی پارلیمان میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے جرمن سیاستدان پیٹر لیزے نے کہا:’’ایک متحد یورپ میں یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ سرحدی علاقے کا کوئی مریض ہمسایہ ملک سے اعضاء کا عطیہ نہیں لے سکتا اور دستیاب اعضاء ضائع ہو جاتے ہیں۔‘‘ جرمنی میں اعضاء کے عطیے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے پیٹر لِیزے نے بتایا:’’جرمنی میں اعضاء کے زیادہ تر عطیات مرنے والوں کے لواحقین کی رضامندی سے حاصل کئے جاتے ہیں نہ کہ اعضاء کے عطیے کے شناختی کارڈ کی موجودگی کی وجہ سے۔ ایسا نہ ہوتا تو جرمنی میں اعضاء کے عطیات کی صورتِ حال اور بھی خراب ہوتی۔‘‘

Herz wird für Transplantation vorbereitet
یورپ بھر میں اعضاء کے عطیے اور پیوند کاری کے اعتبار سے مثالی ملک اسپین ہے، جہاں ہر ایک ملین آبادی میں سے سالانہ تقریباً 34 شہری اپنے اعضاء عطیہ کرتے ہیںتصویر: AP

یورپی پارلیمان میں منظور ہونے والے نئے ضوابط کے نتیجے میں اعضاء کا انتظام کرنے والی تنظیموں اور اعضاء کی پیوند کاری کے مراکز کا ایک پورا نظام قائم کیا جائے گا اور کوالٹی اور سلامتی سے متعلق متعدد معیارات رائج کئے جائیں گے۔ یہ ضوابط اعضاء کی غیر قانونی تجارت کے خلاف جنگ میں بھی مدد دیں گے۔

اِن نئے ضوابط میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اعضاء کا عطیہ ہمیشہ ’رضاکارانہ بنیادوں پر اور بلا معاوضہ‘ ہوا کرے گا۔ اِس کا مقصد اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اعضاء سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو نہیں بلکہ اُس مریض کو لگائے جائیں گے، جسے اِن کی سب سے زیادہ اور فوری طور پر ضرورت ہو گی۔ اِس امر کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ ضرورت پڑنے پر یہ بھی پتہ چلایا جا سکے کہ عطیہ دیا گیا عضو کہاں سے آیا ہے۔

EU-Gipfel in Brüssel
یورپی پارلیمان نے اِن ضوابط کے ساتھ ساتھ ایک ایکشن پلان کی بھی منظوری دی ہےتصویر: AP

یورپی پارلیمان نے اِن ضوابط کے ساتھ ساتھ ایک ایکشن پلان کی بھی منظوری دی ہے، جس میں یورپی یونین کے رکن ملکوں پر ہر ہسپتال میں اعضاء کے عطیے سے متعلق ’رابطہ کاروں‘ کی تقرری پر زور دیا گیا ہے۔ پیٹر لیزے نے بتایا کہ یورپی یونین میں عطیہ کئے گئے بہت سے اعضاء ضائع ہو جاتے ہیں، محض اِس وجہ سے کہ انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں موجود ڈاکٹروں کے پاس اِن معاملات کے لئے سرے سے وقت ہی نہیں ہوتا۔ یورپی پارلیمان کے اسپین سے تعلق رکھنے والے ایک رکن آندریس پیریلو روڈریگیس نے کہا:’’اکیسویں صدی میں ہم اِس بات کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ یورپ میں اعضاء کے عطیے کا کوئی مناسب نظام ہی موجود نہ ہو، اعضاء ضائع ہو جائیں اور کسی ضرورت مند شہری کو مل نہ سکیں۔‘‘

Organspendeausweis
جرمنی میں اِس شناختی کارڈ کے حامل افراد کے اعضاء مرنے کے بعد اُن کے جسم سے نکال کر ضرورت مند مریضوں کو لگائے جا سکتے ہیںتصویر: Picture-Alliance /dpa

پارلیمان میں اِس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اعضاء کے عطیے کے رجحان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ رکن ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے شہریوں کو پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کے وقت اپنا نام اعضاء کے عطیے کے کسی رجسٹر میں درج کرنے کی سہولت فراہم کریں۔ انٹرنیٹ پر بھی اندراج کی ایسی سہولت فراہم کرنے کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

یورپ بھر میں اعضاء کے عطیے اور پیوند کاری کے اعتبار سے مثالی ملک اسپین ہے، جہاں ہر ایک ملین آبادی میں سے سالانہ 35 شہری اپنے اعضاء عطیہ کرتے ہیں۔ جرمنی میں یہ تعداد محض15 کے لگ بھگ ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: شادی خان سیف