1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2015: جرمنی میں مہاجرین کا سال، ایک میزانیہ

28 دسمبر 2015

’ہم یہ کر سکتے ہیں‘۔ 2015 جرمنی میں مہاجرین کی آمد کا سال رہا۔ رواں برس دس لاکھ سے زائد تارکین وطن پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے۔ اس میزانیے میں پورے سال کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HUj8
Deutschland Flüchtling macht Selfie mit Merkel in Berlin-Spandau
تصویر: Reuters/F. Bensch

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شام اور دیگر ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے ’کھلے دروازے‘ کی پالیسی اختیار کی۔ میرکل کو مہاجرین اور غیر یورپی ممالک کی جانب سے پذیرائی حاصل ہوئی۔ تاہم جرمنی میں ان کی مقبولیت میں کمی ہوئی۔

جنوری

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 25042

جرمنی کے وفاقی وزیر تھوماس ڈے میزیئر نے گرجا گھروں کو مہاجرین کو پناہ دینے اور جرمن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن آخر کار چرچ اور وفاقی حکومت کے مابین اس معاملے کو باہمی تعاون سے حل کرنے پر اتفاق طے پا گیا۔

فروری

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 26083

نو فروری کی رات کو اطالوی ساحلی محافظوں نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کے غیر قانونی سفر کرنے والی ایک کشتی کو تحویل میں لیا۔ فروری میں تین سو کے قریب تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

مارچ

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 26083

گیارہ مارچ کے روز جرمن شہر ہینوور میں پچاسواں خصوصی طیارہ شامی تارکین وطن کو لے کر پہنچا۔ جرمنی کا ارادہ تھا کہ موسم گرما تک بیس ہزار شامیوں کو جرمنی میں پناہ دی جائے گی۔

اپریل

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 27178

یورپ آنے کی کوشش میں 800 تارکین وطن لیبیا کی سمندری حدود میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ بیس اپریل کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور داخلہ کا اجلاس برسلز میں منعقد ہوا جس میں بحیرہ روم میں نگرانی اور ریسکیو مشنز میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

مئی

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 25992

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سیاسی پناہ کے طریقہ کار میں تیزی لانے کا وعدہ کیا۔ یورپی کمیشن میں مہاجرین کے امور کے نگران دیمیتریس اَوراموپولوس نے تارکین وطن کی یورپی یونین کے رکن ممالک میں تقسیم کا منصوبہ پیش کیا۔

جون

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 35449

سمندری راستوں سے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ جرمن حکومت کا اس وقت تک اندازہ تھا کہ سال کے اختتام تک ساڑھے چار لاکھ تارکین وطن جرمنی آ سکتے ہیں۔ جرمنی میں پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر حملوں کی تعداد 150 تک جا پہنچی۔

جولائی

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 37531

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بتایا کہ سمندری راستوں سے یونان پہنچے تارکین وطن کی تعداد 78000 تک پہنچ گئی۔ شامی مہاجرین اور ’بلقان راستہ‘ خبروں کی زینت بننا شروع ہوئے۔

اگست

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 36422

وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن اور مہاجرت نے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ شامی تارکین وطن پر ڈبلن اصول لاگو نہیں ہوں گے اور انہیں جرمنی میں رجسٹریشن کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس اعلان کے بعد جرمنی کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔

ستمبر

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 43071

نئے رجسٹر ہونے والے تارکین وطن: 164000

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور انہیں کہا کہ مہاجرین کو جرمنی کی جانب سفر کی اجازت دی جائے۔ میرکل کو اس فیصلے پر یورپی یونین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اکتوبر

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 54877

نئے رجسٹر ہونے والے تارکین وطن: 181000

میرکل کو حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی جانب سے مہاجرین کے لیے ’کھلے دروازے‘ کی پالیسی اختیار کرنے پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ جرمنی آنے والے تارکین وطن کی زیادہ سے زیادہ تعداد کی حد مقرر کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

نومبر

سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد: 57816

نئے رجسٹر ہونے والے تارکین وطن: 206000

جرمنی نے مہاجرین کو سہولیات فراہم کرنے اور جرمن معاشرے میں انضمام کے لیے آٹھ بلین یورو مختص کرنے کا اعلان کیا۔ جرمنی کے وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے واضح کیا کہ مہاجرین کے مسئلے کو ترجیح دی جائے گی۔

دسمبر

دسمبر کے آغاز میں باویریا کی صوبائی حکومت نے بتایا کہ جرمنی میں رجسٹر ہونے والے تارکین وطن کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید