2015ء کے کچھ اہم واقعات
2015 ء کے دوران کئی اہم واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ایک طرف دہشت گردانہ حملوں نے ساری دنیا کو پریشان کیے رکھا تو دوسری طرف پناہ گزینوں کی بڑی تعداد یورپ کے لیے ایک چیلنج بن گئی۔
کارٹون بنانے کی سزا
اس سال کے آغاز پر ہی پیرس یں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا۔ سات جنوری کو بنیاد پرستوں نے پیرس میں طنز و مزاح کے جریدے شارلی ایبدو اور ایک سپر مارکیٹ پر حملہ کرتے ہوئے سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ نومبر میں پیرس میں کئی مقامات پر حملے کرتے ہوئے دہشت گردوں نے 130 لوگوں کی جان لی۔
دہشت گردانہ حملے
جنوری میں نائیجیریا میں بوکو حرام نے ڈیڑھ سو شہریوں کو قتل کر دیا۔ اپریل میں الشباب کے جہادیوں نے کینیا میں 152 لوگوں کو مار ڈالا ۔ مارچ میں تیونس میں بائیس شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ بغداد کے قریب کار بم دھماکے میں 130 افراد ہلاک جبکہ اکتوبر میں انقرہ میں بم دھماکے نے 100 مظاہرین کی جان لی۔
کوڑوں کی سزا
سعودی عرب میں مذہبی آزادی کی وکالت کرنے والے بلاگر کو دس سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا ملی۔ 9 جنوری کو پہلی بار بلاگر رائف بدوی کو پچاس کوڑے مارے گئے۔ اکتوبر میں بدوی کو یورپی پارلیمان کی جانب سے دیے جانے والے سخاروف انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا۔
بچتی اقدامات سے نالاں
یونان میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری بچتی اقدامات سے پریشان عوام نے بائیں بازو کی سیریزا پارٹی کو منتخب کر لیا۔ الیکسس سپراس وزیراعظم بنے اور فوراً ہی انہوں نے بچتی منصوبے روک دیے۔ تاہم انہیں اگست میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا۔ اسی ماہ ہونے والے انتخابات میں سپراس کی جماعت ہی دوبارہ کامیاب ہوئی۔
یوکرائن تنازعہ
فروری میں یوکرائن، فرانس اور روس کے صدور اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل یوکرائنی تنازعے کو حل کرنے کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں جمع ہوئے۔ اس دوران فائربندی کا ایک معاہدے طے پایا، جس پر مکمل طور پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
ایک اور جنگ
سعودی عرب کی قیادت میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف ایک عسکری اتحاد تشکیل پایا۔ 26 مارچ سے اس اتحاد نے یمن میں حوثی باغیوں پر بمباری شروع کر دی۔ گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران یمن میں دو ہزار سے زائد بے گناہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مایوسی کے شکار
اپریل کے دوسرے ہفتے میں بحیرہ روم کے راستے یورپ آنے کی کوشش میں چار سو پناہ گزین ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل بھی اس طرح کے کئی واقعات رونما ہو چکے تھے، جس کے بعد پناہ گزینوں سے متعلق یورپی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم یہ مہاجرین کے بحران کی ابتداء تھی۔
سابق مصری صدر محمد مرسی کو سزا
مصر میں ایک عدالت نے سولہ مئی کو جمہوری طور پر منتخب ہونے والے ملک کے پہلے صدر محمد مرسی کو سازش کے الزام میں موت کی سزا سنا دی ۔ انہیں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ سولہ جون کو ایک اعلٰی عدالت نے اس فیصلے کی توثیق کر دی۔
عالمی ثقافتی ورثے کی تباہی
دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے شام کے قدیم شہر پالميرا پر قبضہ کر لیا۔ دو ہزار سال پرانے معبد بِل کے کھنڈرات بھی اسی صحرائی شہر میں پائے جاتے ہیں۔ اسلامی بنیاد پرستوں نے پالميرا میں بھی تاریخی عمارتوں کو تباہ کیا۔
ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت
کیتھولک ملک آئرلینڈ میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے کے حوالے سے بائیس مئی کو ریفرنڈم منعقد ہوا، جس میں عوام نے بھاری اکثریت سے ایسی شادیوں کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کے بعد ملکی عدالت نے ہم جنس پرستوں کو شادی کرنے کی اجازت دے دی۔ جون میں امریکا کے سپریم کورٹ نے بھی ملک بھر میں ہم جنسوں کی شادیوں پر عائد پابندی کو ختم کر دیا تھا۔
تاریخی معاہدہ
تیرہ سال کی کوششوں کے بعد ایران کے جوہری تنازعے کا حل نکل آیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ایرانی حکومت کا ایک معاہدہ طے پایا، جس کے تحت ایران یورینیئم کے اپنے ذخائر میں کمی کرنے پر راضی ہو گیا۔ جواب میں مغربی ممالک نےایران پر عائد اقتصادی پابندیاں نرم کرنے کا وعدہ کیا۔
سفارتی تعلقات کی بحال
امریکا نے چّون سال کی دشمنی کے بعد کمیونسٹ کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے اور سفارت خانے کھولنے کا فیصلہ کیا۔ ان دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلق آمر باتستا کے خلاف ہوئی بغاوت اور فیڈل کاسترو کی قیادت میں کیوبا میں آنے والے انقلاب کے بعد ختم ہو گئے تھے۔
ہم دو ہمارے دو
چین نے تیز رفتار اقتصادی ترقی اور بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی کو دیکھتے ہوئے ایک بچہ فی خاندان کی پالیسی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد اب چین میں ایک جوڑا دو بچے پیدا کر سکے گا۔
جمہوریت
مشرقی ایشیائی ملک میانمار میں پچیس سال بعد ہوئے انتخابات میں نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی جمہوری پارٹی کو فتح حاصل ہوئی۔ اس پارٹی نے نومبر میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی۔ میانمار میں پارلیمان کی پچیس فیصد نشستیں فوجی نمائندوں کے لیے مخصوص ہیں۔
عقلمندانہ فیصلہ
عالمی برادری نے آخر کار موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملے میں سنجیدگی کا ثبوت دیا اور بغیر کسی اختلاف رائے کے تحفظ ماحول کے عالمی معاہدے پر دستخط کر دیے۔ پیرس میں منقعد کلائمٹ چینج سمٹ میں 195 ممالک نے فیصلہ کیا کہ وہ فضائی درجہ حرارت کو دو ڈگری سے زیادہ بڑھنے نہیں دیں گے۔