1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2005ء کے دہلی بم دھماکے، عدالت نے سزا سنا دی

16 فروری 2017

ایک بھارتی عدالت نے 2005ء میں نئی دہلی میں ہونے والے بم دھماکوں کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک ملزم کو 10 برس قید کی سزا سنائی ہے جبکہ دو دیگر کو بری کر دیا ہے۔ ان دھماکوں میں 62 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2XhIl
Indien Hyderabad Anschlag Explosion Bomben Fahrrad Markt
تصویر: Reuters

نئی دہلی کی پٹیالا ہاؤس کورٹ نے طارق احمد ڈار کو ان دھماکوں میں ملوث ہونے پر 10 برس قید کی سزا سنائی۔ اکتوبر  2005ء میں ہندوؤں کے تہوار دیوالی سے قبل نئی دہلی کی دو پر ہجوم مارکیٹوں میں ہونے والے ان دھماکوں میں سینکڑوں دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ چونکہ ڈار پہلے ہی اپنے مقدمے کے فیصلے کے انتظار میں 12 برس جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکا ہے لہذا اب اسے رہا کر دیا جائے۔ عدالت نے دو دیگر ملزمان محمد حسین فضلی اور محمد رفیق شاہ کو اس مقدمے سے بری کر دیا۔ عدالت نے اس فیصلے کی وجہ نا کافی شواہد کو قرار دیا۔

فضلی کے وکیل  سوشیل بجاج نے فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’عدالت نے تین میں سے دو ملزمان کو اس مقدمے سے بری قرار دیا ہے جبکہ تیسرے کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر سزا سنائی۔‘‘ بجاج کا مزید کہنا تھا، ’’اگر ان افراد کے خلاف کوئی اور مقدمات نہیں ہیں تو عدالت نے کہا ہے کہ انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کر دیا جائے۔‘‘

Indien Hyderabad Anschlag Explosion Bomben Fahrrad Markt
نئی دہلی میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں 62 افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Reuters

2008ء میں ان تینوں افراد پر ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، سازش، اسلحہ جمع کرنے، اقدام قتل اور قتل کرنے کی کوشش کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

چند منٹ کے وقفے سے نئی دہلی میں ہونے والے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری ایک بہت ہی غیر معروف گروپ انقلاب نے قبول کی تھی، مگر یہ بات غیر واضح ہی رہی کہ یہ دھماکے کیے کس نے تھے۔

تاہم نئی دہلی حکومت کا شبہ تھا کہ ان دھماکوں کے پیچھے کشمیر سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کا ہاتھ تھا۔ کشمیر پاکستان اور بھارت میں تقسیم ہے اور دونوں ممالک مسلمان اکثریت رکھنے والے اس پورے خطے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔