19 اگست: ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کو پہلا بین الاقوامی دن
17 اگست 2009گزشتہ دس برسوں میں دنیا بھر میں مختلف متنازعہ علاقوں میں تقریباً 700 امدادی کارکن ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سویڈن اور کئی دیگر ملکوں کی درخواست پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں یہ طے پایا تھا کہ اس ادارے کے امن دستوں کے لئے مقرر کردہ دن کے علاوہ کوئی دن ایسے افراد کے لئے بھی مخصوص کیا جائے، جو کہ ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کے لئے ہو۔ اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے امور کے دفتر کی ترجمان الزبتھ بائرز کا کہنا ہے کہ "یہ دن امدادی کارکنوں کی یاد میں منایا جائے گا"۔ بائر مزید کہتی ہیں کہ امدادی کارکنوں کو مختلف حملوں میں زیادہ سے زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بائرز کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے امدادی کاموں کا سلسلہ رک جاتا ہے اور یوں متاثرہ لوگوں تک بنیادی ضروریات پہنچانا ناممکن ہو جاتا ہے۔
چنانچہ 19 اگست کو تاریخ میں پہلی بار متنازعہ علاقوں میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی یاد میں عالمی دن منایا جائے گا۔ چھ سال قبل اسی روز عراقی دارالحکومت بغداد میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز پر بم حملوں میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اقوام متحدہ کے مندوب سیرگیو وی ایرا ڈی میلو بھی شامل تھے۔ ڈی میلو کی اہلیہ عینی ڈی میلو اور ان کے کچھ ساتھیوں کی کوششوں کے نتیجے میں ایک غیر سرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی گئی اور یہ ان ہی کی کوششیں تھیں، جن کی وجہ سے اس دن کو ان افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے وقف کیا گیا، جو جنگ کے شکار علاقوں میں متاثرین کو بنیادی خوراک، ادویات اور دیگر اشیاء پہنچاتے ہیں اور مارے جاتے ہیں۔ عینی ڈی میلو کا کہنا ہے کہ یہ دن اقوامِ متحدہ ہی نہیں بلکہ کسی بھی ادارے سے متعلقہ اُن تمام امدادی کارکنوں کی یاد میں منایا جائے گا، جو اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
اوور سیز ڈیولپمینٹ انسٹیٹیوٹ کے مطابق سال 2008ء میں 260 امدادی کارکن مختلف پر تشدد کاررائیوں میں مارے گئے، جو کہ گزشتہ بارہ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ امدادی کارکنوں کے لئے سوڈان، افغانستان اور صومالیہ سب سے خطرناک ملک رہے جبکہ اس سال پاکستان میں بھی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ: میرا جمال
ادارت: امجد علی